• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مخصوص رقم کی موجودگی میں اے ٹی ایم فیس کی معافی

استفتاء

جیسا کہ تقریباً سب علماء کرام کی طرف سے ہی بینکوں میں کرنٹ اکاؤنٹ کے استعمال کی اجازت ملتی ہے۔ اب؛ بینکوں میں کرنٹ اکاؤنٹ سے رقم نکلوانے کے لیے اے ٹی ایم کارڈ کی بھی سہولت ملتی ہے، جس کی کئی بینکوں میں (ماسوائے معدودے چند)باقاعدہ فیس کی رقم میں کچھ کٹوتی ہوتی ہے، لیکن بینک والوں کی طرف سے ایک آپشن یہ ہے کہ اگر کرنٹ اکاؤنٹ میں بھی پچاس لاکھ یا اس سے زائد رقم جمع کروائی جائے گی تو پھر اے ٹی ایم کی فیس کی کٹوتی نہیں ہو گی۔ شرعاً اس کٹوتی کا کیا حکم ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بینک کا پچاس لاکھ یا زائد رقم پر ’’اے ٹی ایم‘‘ کی فیس کی کٹوتی نہ کرنا اور اس مقدار سے کم رقم پر  ’’اے ٹی ایم‘‘ فیس کی کٹوتی کرنا جائز ہے۔ کیونکہ

الأمور بمقاصدها کے پیش نظر کرنٹ اکاؤنٹ (Current account) کھلوانے والے کا اصل مقصد بینک کو قرض دینا نہیں ہوتا، بلکہ بینک کے پاس امانت رکھوانا ہوتا ہے، تاکہ بینک اس رقم کی حفاظت بھی کرے اور مطالبہ پر واپس بھی کر دے، پھر اتنا ہے کہ بینک بعینہ اس رقم کو علیحدہ سنبھال کر نہیں رکھتا اور استعمال کر لیتا ہے، تو یہ اس کا اپنا تصرف ہے۔ حامل اکاؤنٹ کے مقصد کو سامنے رکھیں تو یہ ‘‘كل قرض جر نفعاً’’ نہیں بنتا، لہذا کرنٹ اکاؤنٹ میں پچاس لاکھ یا اس سے زائد جمع کرانے کی صورت میں اے ٹی ایم کی فیس کی کٹوتی نہ کرنا شرعاً جائز اور درست ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved