• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حقِ زوجیت ادا نہ کرنے سے طلاق کا وقوع

استفتاء

میری شادی 2009ء میں ہوئی، پہلے ہی دن عورت نے اپنے خاوند کو حق زوجیت ادا نہ کرنے دیا، پھر اس کے بعد اختلافات بڑھتے گئے، اس دوران بیٹے کی ولادت ہوئی، اختلافات اپنی جگہ بڑھتے رہے، عورت شک کرتی رہی۔ پھر خاوند نے کہا کہ "میں اب

آپ کے حقِ زوجیت ادا نہیں کرنا چاہتا باقی حقوق ادا کروں گا، اگر رہنا ہے تو رہو میرے ساتھ ، میں تمہیں طلاق نہیں دینا چاہتا، بس حقِ زوجیت نہیں ادا کروں گا”۔

اس بات کو تقریباً تین سال سات ماہ ہو گئے ہیں، حقِ زوجیت ادا  نہ کیے ہوئے، خاوند نے کہا اس مسئلے کے دوران میں دوسری شادی کر لیتا ہوں، آپ بھی ساتھ رہو الگ گھر میں۔ شادی کی نہیں ابھی تک یہ صرف ابھی تک زبانی بات ہے۔ چند دن پہلے بیوی نے خاوند کو بتایا کہ مجھے اب خود بخود طلاق ہو جائے گی، کیونکہ اتنا عرصہ ہو گیا ہے۔ بیوی نے کسی مفتی سے شاید پوچھا ہے۔

میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس مسئلہ میں حقیقت کیا ہے؟ شریعت کی رو سے، کیا اتنی دیر تک ازدواجی حقوق نہ ادا کیے جائیں تو کیا طلاق واقع ہو جاتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

کسی  کے طویل عرصہ تک حق زوجیت ادا نہ کرنے سے خود بخود طلاق واقع نہیں ہوتی اور خاوند نے اس  سلسلے میں جو الفاظ کہے ہیں ان پر قسم نہیں کھائی ہے۔

و أما ركنه فهو اللفظ الدال علی منع النفس عن الجمع في الفرج مؤكداً باليمين باالله تعالی أو بصفاته أو باليمين بالشرط و الجزاء حتی لو امتنع عن جماعها أو هجرها سنة أو أكثر من ذلك لم يكن مولياً ما لم يأت بلفظ يدل عليه الآن الإيلاء يمين لما ذكرنا.    (بدائع الصنائع: 3/ 254)

نوٹ: شوہر کو ایسا کرنا مناسب نہیں ہے، بہتر یہ ہے کہ اپنے حالات بتا کر مسئلہ معلوم کر لیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved