• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک مرتبہ ایجاب و قبول سے طلاق پڑنے کے بعد دوسری مرتبہ ایجاب و قبول سے تجدید نکاح

استفتاء

ایک آدمی نے قسم کھائی کہ

1۔ اگر میں زنا کروں تو جس عورت سے نکاح کروں تو اسے طلاق۔

2۔ اگر میں شراب پیوں تو جس عورت سے نکاح کروں تو اسے طلاق۔

3۔ اگر میں بد نظری کروں تو جس عورت سے نکاح کروں تو اسے طلاق۔

پھر اس سے بد نظری ہو گئی، اس نے مسئلہ پوچھا تو مفتی صاحب نے بتایا کہ آپ نے  (كل امرأة) والی قسم کھائی ہے، اب جس عورت سے شادی کرو گے تو ایک دفعہ طلاق ہو جائے، دوبارہ نکاح کرنے سے طلاق نہیں ہو گی۔ پھر اس کی شادی ہو گئی تو نکاح خواں نے تین دفعہ پہلے لڑکی سے جو اپنے گھر میں تھی اس سے پوچھا کہ "میں نے تمہارا نکاح فلاں لڑکے سے کیا تم نے قبول کیا”۔ اس نے کہا "قبول کیا”۔ پھر اسی طرح لڑکے کے پاس آکر کہا جو باہر سائبان کے نیچے تھا اس سے بھی اسی طرح پوچھا اس نے بھی تین دفعہ  کہا "قبول ہے”۔ اب اس کی شادی کو کچھ عرصہ گذر گیا ہے تو پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس طرح تین دفعہ پوچھنے سے اس  کا نکاح دو دفعہ ہو گیا یا نہیں؟ اگر نہیں ہوا تو اب کیا کرے؟ اور اب دوبارہ نکاح کرنے سے زنا کی وجہ سے مزید طلاق تو نہیں ہو جائیں گی؟ اور کیا اس معاملے میں امام شافعی رحمہ اللہ کے مسلک پر عمل ہو سکتا ہے کہ ان کے ہاں نکاح سے پہلے طلاق معلق لغو ہوتی ہے۔  اور یہ کہ اگر نکاح نہیں ہوا تو اب اس کی ایک بیٹی پیدا ہو چکی ہے تو کیا وہ اس آدمی کے لیے محرم ہے اور اسے وراثت میں حصہ ملے گا یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

لڑکی کو نکاح خواں کے ایک دفعہ یہ کہنے سے کہ "میں نے تمہارا نکاح فلاں لڑکے سے کیا تم نے قبول کیا” اور لڑکی کے یہ کہنے سے کہ "قبول کیا” ایک دفعہ نکاح ہوا اور طلاق پڑ گئی۔ پھر جب نکاح خواں نے دوبارہ لڑکی سے وہی؂[1] الفاظ کہے اور لڑکی نے وہی جواب دیا تو اس سے دوسرا نکاح ہوا اور مزید طلاق نہ ہوئی۔ بیٹی صحیح نسب کی ہے اور باپ کی وارث ہے۔

زنا کرنا اور شراب پینا تو کھلی حرام بات ہے اس کے بارے میں پوچھنے کی ضرورت نہیں اور اس سے اجتناب کی پابندی کرے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved