• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیٹے کو ہدیہ کی ہوئی چیز کی واپسی کا مطالبہ اور حدیث سے استدلال

استفتاء

عرض ہے کہ میرے والد صاحب نے کچھ عرصہ پہلے مجھے ایک پلاٹ بطور ہدیہ کے دیا، جس پر میں نے قبضہ کر کے بیچ دیا۔ مگر اب والد صاحب مجھ سے پلاٹ کی قیمت کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ترمذی شریف کی مندرجہ ذیل حدیث سے استدلال کر رہے ہیں:

عن ابن عمر رضی الله عنه عن النبي ﷺ أنه قال لا يحل لأحد أن يعطي عطية فيرجع فيها إلا الوالد فيما يعطي ولده.

پوچھنا یہ ہے کہ کیا والد صاحب کا مطالبہ درست ہے؟ اگر نہیں تو اس حدیث کا صحیح مطلب کیا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کے والد صاحب کا پلاٹ کی قیمت کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے۔ باقی رہا حدیث شریف سے استدلال تو اس کا جواب یہ ہے:

أولاً: عن سمرة عن النبي ﷺ قال إذا كانت الهبة لذي رحم محرم لم يرجع فيها. (رواه الحاكم)

ترجمہ:  حضرت سمرۃ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جب ہدیہ ایسے رحمی رشتہ دار کو دیا ہو جو محرم بھی ہو تو اس ہدیہ کو واپس نہیں لے سکتا۔

اس حدیث شریف میں کوئی استثناء نہیں ہے، بلکہ ہر رحمی رشتہ دار کو ہدیہ دے کر واپس لینے کی ممانعت آئی ہے۔

ثانیاً: سوال میں مذکور حدیث شریف میں جو استثناء والد کے لیے آیا ہے۔ اس کا صحیح مطلب یہ ہے کہ باپ کو تو ویسے بھی اپنے بیٹے کے مال پر ولایت حاصل ہے کہ جب ضرورت ہو تو اس کے مال میں سے اپنی ضرورت کے لیے لے سکتا ہے، کیونکہ باپ کے حق میں تو پہلے ہی فرمان نبوی ﷺ جاری ہو چکا ہے کہ "أنت و مالك لأبيك” (تم اور تمہارا مال تمہارے باپ کا ہے) ۔ بعینہ ہبہ شدہ چیز کو واپس لینا مراد نہیں ہے۔

و عند  أبي حنيفة معنی رجوع الوالد علی ما وهب له أخذه و صرف في نفقته عند الحاجة كسائر أمواله فإن للأب أن يتصرف في مال ولده عند الحاجة. (لمعات)

ثالثاً: اگر حق مطالبہ بالفرض مان بھی لیا جائے تب بھی یہ اس صورت میں ہو گا جبکہ ہبہ شدہ چیز موہوب لہ کے پاس موجود ہو۔ اب جبکہ وہ اس کو آگے بیچ چکا ہے تو بالاتفاق ہبہ سے رجوع کا حق جاتا رہا۔ جیسا کہ حدیث میں ہے:

عن إبراهيم عن عمر قال …. من وهب هبة لغير ذي رحم محرم فهو أحق بها ما لم يستهلكها. (طحاوي شريف)

اور ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جس نے کسی رحم غیر محرم کو ہدیہ دیا تو وہ اس کو واپس لینے کا زیادہ حقدار ہے جب تک وہ اس کو خرچ نہ کر ڈالے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved