• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میسج کے ذریعے سے طلاق

استفتاء

میں *** خدا کو حاضر ناظر جان کر حلفاً یہ باتیں بیان کر رہی ہوں کہ *** کے چچا چچی نے یہ رشتہ کروایا اور میرے والدین کے پوچھنے پر یہ بتایا کہ لڑکے میں کسی قسم کا عیب نہیں ہے، اور اس کے نام دو کوٹھیاں اور گھر کا مکان ہے، لیکن یہ سب جھوٹ نکلا۔ شادی کے چند دن بعد مجھے پتہ چلا کہ *** ولد ***بہت زیادہ شراب نوشی کرتے ہیں، اور ساتھ میں سگریٹ نوشی، پان، سپاری اور گٹکا کا استعمال بھی کرتے ہیں، وہ مجھے اکثر گالی گلوچ کرتے، طعنہ زنی کرتے اور طنزیہ گفتگو کرتے تھے۔ اس کے باوجود کافی عرصہ میں یہ سب برداشت کرتے رہی اور اپنے والدین کو اس بارے میں کچھ نہیں بتایا، اسی دوران میں حاملہ ہو گئی، ان تمام وجوہات کی بناء پر میرا دو تین بار جھگڑا ہو گیا، اور میں اپنے والدین کے گھر آ گئی، ان کے چچا چچی مجھے منانے کے لیے میرے والدین کے گھر آئے اور کہا کہ آپ لڑکی کو ہمارے کہنے پر بھیج دیں، آئندہ *** ایسا نہیں کرے گا۔اس کے بعد پھر ایسا ہی ہوا، اور وہ ساری ساری رات گھر سے باہر رہنے لگے، اس ساری صورت حال سے دل برداشتہ ہو کر میں اپنے والدین کے گھر ہمیشہ کے لیے آنے کا فیصلہ کر لیا، *** نے مجھ سے  موبائل چھین لیا، اور مجھے کہا دفعہ ہو جاؤ، میں اپنے والدین کے گھر آ گئی۔

دو ماہ میں اپنے والدین کے گھر رہی، پھر ان کے چچا آئے اور میں نے جانے سے انکار کر دیا۔ اگلے دن *** نے میرے ابو کے موبائل پر میسج بھیجا، جس میں لکھا تھا کہ "طلاق، طلاق، طلاق”، یہ الفاظ نو بار لکھے ہوئے تھے، اس کے بعد نازیبا الفاظ میں میسج کرتا رہا۔ اب آپ میرے بیان کو سامنے رکھ کر قرآن و سنت کی روشنی میں مجھے اس کے متعلق آگاہ کریں، اور شرعی فیصلہ دیں۔

نوٹ: لڑکے سے پوچھا کہ میسج کس نے کیے؟ لڑکا بولا کہ یہ میسج میں نے کیے، اس نے پھر کہا تیری بیٹی کو بھی طلاق، طلاق، طلاق، طلاق ۔۔۔۔ دے دی، اپنا سامان اٹھاؤ اور لے جاؤ۔

(میں تیری بیٹی نوں طلاق دے دتی، دے دتی، میرے ولوں۔۔۔ فارغ جے اپنا سامان لے جاؤ)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں رضیہ کوثر کو تین طلاقیں ہو گئی ہیں، جس کی وجہ سے نکاح ختم ہو گیا ہے اور بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے۔

اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ صلح ہو سکتی ہے۔

توجیہ: شوہر نے جو میسج کیا ہے، یہ میسج اگرچہ تحریر غیر مرسوم کے زمرے میں آتا ہے۔ لیکن غیر مرسوم تحریر میں بھی اگر نیت طلاق کی ہو، تو اس سے طلاق ہو جاتی ہے۔ اور مذکورہ صورت میں لڑکی کے والد نے جب لڑکے سے اس میسج کے متعلق پوچھا کہ یہ میسج کس نے کیا ہے؟ تو لڑکے نے فون پر یہ کہا کہ یہ میسج میں نے کیے ہیں، اور لڑکے نے اس موقعہ پر یہ بھی کہا کہ "میں تیری بیٹی نوں طلاق دے دتی، دے دتی، دے دتی”۔ یعنی میں نے آپ کی بیٹی کو طلاق دے دی، دے دی، دے دی۔ شوہر کا یہ اقرار اس بات کی دلیل ہے کہ شوہر نے طلاق کا میسج طلاق کی ہی نیت سے لکھا اور بھیجا ہے۔

اور اگر شوہر کے اس اقرار کو میسج میں طلاق کی نیت کا قرینہ نہ بھی بنائیں، تب بھی اس اقرار کی رُو سے کم از کم بیوی کے حق میں تو تین طلاقیں ہو ہی گئی ہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved