• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غیر مدخول بہا کے تین طلاقوں کو ہر ماہ کے ساتھ معلق کرنا

استفتاء

السلام علیکم

ہمارا سوال یہ ہے کہ بچی والوں کی ضد پر لڑکے نے طلاق دی۔ ہم دوبارہ صلح کرنا چاہتے ہیں۔ دین و سنت کے مطابق صلح کرنے کا کیا طریقہ ہے؟ مہربانی فرما کر بتائیں۔

طلاق نامہ کے الفاظ: ۔۔۔مسماۃ *** کو سہ طلاق دیتا ہوں، طلاق ہے ، طلاق ہے، طلاق ہے۔ مسماۃ مذکوریہ آج سے میرے نفس پر حرام ہو چکی ہے، حرام ہے، حرام ہے، حرام ہے۔ میری طلاق کو بالترتیب ہر ماہ ایک طلاق شمار کیا جائے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دوبارہ نکاح کر کے صلح تو ہو سکتی ہے لیکن اس کا کچھ فائدہ نہیں۔  کیونکہ منسلکہ طلاق نامہ کی رو سے فی الحال ایک طلاق بائنہ واقع ہو چکی ہے۔ اس کےبعد شوہر جب بھی اس عورت سے دوبارہ نکاح کرے گا  تو نکاح ہوتے ہی دوسری طلاق واقع ہو جائے گی، اور اسی طرح اس کے بعد اگر تیسری مرتبہ نکاح کیا تو پھر نکاح ہوتے ہی تیسری طلاق واقع ہو جائے گی، جس کے بعد صلح یا نکاح کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے گی۔ لہذا مذکورہ صورت میں صلح کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی (4/ 426، طبع بیروت) میں ہے:

قال لموطؤته … أنت طالق ثلاثاً … للسنة وقع عند كل طهر طلقة …. فلو كانت غير موطؤة … تقع واحدة للحال ثم كلما نكحها … تقع. قال الشامي تحت قوله: (للسنة) اللام فيه للوقت و ليست اللام بقيد فمثلها في السنة أو عليها أو معها و كذا السنة ليست بقيد بل مثلها ما في معناها كطلاق العدل و طلاقاً عدلاً و طلاق العدة أو للعدة و طلاق الدين أو الإسلام… إلخ.

قوله: (ثم كلما نكحها) راجع للصورة الأولى: أي فإذا وقعت عليها واحدة للحال بانت منه بلا عدة لأنه طلاق قبل الدخول فلا يقع غيرها ما لم يتزوجها فتقع أخرى بلا عدة فإذا تزوجها أيضاً وقعت الثالثة. و علله في البحر: بأن زوال الملك بعد اليمين لا يبطلها اھ فتأمل. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved