• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق ثلاثہ

استفتاء

السلام علیکم

حضرت جی میری شادی کو تین سال ہونے کو تھے کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔ وجہ کیا بنی؟ وہ میرے ساتھ اور زیادہ میری ماں کے ساتھ بدتمیزی بہت کرتی تھی اور اگر کبھی میں نے سمجھانے کے لیے ہلکا سا ہاتھ بھی اٹھا لیا تو آگے سے مجھے بدعائیں بھی اور گالیاں بھی دیتی، اس کے باوجود میں اس کو معاف کرتا رہا، لیکن میری ماں کے ساتھ اس نے بدتمیزی کا سلسلہ جاری رکھا، بالآخر میں  اس کو دھمکیاں دینے لگ گیا کہ ’’میں تجھے طلاق دے دوں گا‘‘، آگے سے وہ مجھے کہتی کہ میں تمہاری دھمکیوں سے نہیں ڈرتی، جب سے شادی ہوئی شاید ہی اس نے مجھے ناشتہ بنا کر دیا ہو اور شاید ہی یہ صبح صبح اٹھی ہوئی ہو، ورنہ روٹین اس کی یہ تھی دن کے بارہ بجے، ایک بجے اور کبھی کبھی تین اور چار بھی بج جاتے تھے اس کو اٹھتے ہوئے۔ ہاں اس کو شوگر بھی تھی جو شادی سے پہلے کی تھی، اس میں بھی وہ کسی چیز کا بھی پرہیز نہیں کرتی تھی، اکثر اس کی شوگر ہائی رہتی تھی۔

مختصر یہ کہ  2016- 9- 27 بروز منگل کو میں ناشتہ کر رہا تھا کہ میری ماں نے بتایا کہ اس نے میرے ساتھ بدتمیزی کی ہے، ساتھ مجھے اپنی قسم دے کر مجھے کہا اس کو کچھ نہیں کہنا، میں کمرے میں گیا، اس سے پوچھا کہ تم نے بدتمیزی کی ہے؟اس نے کہا ہاں کی ہے۔ میں نے اس کے پاؤں پر تھپڑ مار کر کہا کہ  کیوں کی ہے بدتمیزی، اس نے کہا کہ اپنی ماں کو کہو کہ وہ میرے منہ نہ لگا کرے، جس پر میں نے غصہ میں آکر اس کو تین طلاقیں دے دیں، جس پر وہ غصہ میں آکر مجھے اور میری ماں کو بدعائیں دینے لگی۔

حضرت جی میرا تو ارادہ بھی نہیں کہ میں اس کو اپنی زندگی سے نکال دوں لیکن شیطان مردود نے سارا کام خراب کروا دیا، اب جب سے یہ معاملہ ہوا میں بہت پچھتا رہا ہوں کہ مجھ سے غلطی ہو گئی، لڑکی کا باپ بھی بیمار ہے، ڈاکٹروں نے اس کو جواب دے دیا ہے، اس کو پتہ چلا تو وہ وہیں مر جائے گا، ماں اس کی ہے نہیں، 2 بھائی ہیں وہ بھی اس سے چھوٹے جو بالکل کام چور ہیں، ہاں میری ایک بیٹی بھی ہے جو نو ماہ کی ہے، جس کی نہ اس کے خاندان میں سے، نہ میرے گھر میں سے کسی نے بھی ذمہ داری لی کہ ہم بچی کو پال لیں گے، لیکن میں اور میری ماں کہتی ہیں کہ ہم پال لیں گے، کیونکہ میری بیٹی کی ماں نے غصہ میں آکر اس کو مارنا بھی چاہا، اس لیے ہم کہتے ہیں کہ ہم بچی کو پال لیں گے، بہر حال بچی ابھی ماں کے پاس ہے، لیکن ان سب باتوں کے باوجود میں یہ چاہتا ہوں کہ وہ عورت میری زندگی میں دوبارہ آجائے، میں بہت پشیمان ہوں، میں اپنی غلطی کا اعتراف کرتا ہوں، توبہ استغفار کرتا ہوں، حضرت جی آپ کے نزدیک میرا کوئی حل ہے تو مہربانی کر کے میرا مسئلہ حل فرما دیجئے۔

وضاحت مطلوب ہے: طلاق کے لیے کیا الفاظ کہے تھے؟

جواب وضاحت: ’’میں تجھے طلاق دیتا ہوں، میں تجھے طلاق دیتا ہوں، میں تجھے طلاق دیتا ہوں۔‘‘

طلاق دینے کے بعد بیوی اپنے گھر گئی ہوئی ہے، وہ بھی واپسی چاہتی ہے، اس نے اس سلسلے میں مجھے خط بھی لکھا ہے جو اس سوال نامے کے ساتھ لف ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کے یہ کہنے سے کہ ’’میں تجھے طلاق دیتا ہوں، میں تجھے طلاق دیتا ہوں، میں تجھے طلاق دیتا ہوں۔‘‘ تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، جس کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے۔ لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ ہی رجوع ہو سکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved