• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کنایہ الفاظ میں نیت سے متعلق نامکمل تحریر

استفتاء

1۔  ابن قدامہ رحمہ اللہ کی عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ غیر مرسوم میں غیر طلاق کی نیت ہو گی تو طلاق نہ ہو گی، جب شوہر غیر طلاق کی نیت کا دعویٰ کرے تو اس کا یہ دعویٰ دیانتاً معتبر ہو گا۔

فإن نوى بذلك تجويد خطه أو تجربة قلمه لم يقع لأنه لو نوى باللفظ غير الإيقاع لم يقع، فالكتابة أولى، و إذا ادعى ذلك دين فيما بينه و بين الله تعالى.

اس عبارت کے مفہوم مخالف سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر شوہر کی غیر طلاق (تجوید خط وغیرہ) کی نیت نہیں تھی لیکن طلاق کی نیت بھی نہیں تھی تو طلاق واقع ہو جائے گی۔

نیز غیر طلاق کی نیت کی صورت میں شوہر کا دعویٰ دیانتاً تو قابل قبول ہو گا لیکن قضاء ً قابل قبول نہ ہو گا۔

2۔ تبیین الحقائق کی عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ غیر مرسوم میں جس طرح نیت سے طلاق ہو جاتی ہے اسی طرح دیگر قرائن (مثلاً املاء علی الغیر) سے بھی طلاق ہو جائے گی۔

ومستبين غير مرسوم كالكتابة على الجدران وأوراق الأشجار أو على الكاغذ لا على وجه الرسم فإن هذا يكون لغوا فلا يكون حجة إلا بانضمام شيء آخر إليه كالنية والإشهاد عليه والإملاء على الغير حتى يكتبه وقيل الإملاء من غير إشهاد لا يكون حجة ، والأول أظهر. (2/499)

والدین کے کہنے پر بیوی کو طلاق دینا

جناب مفتی صاحب میرا اور میری بہن کا رشتہ وٹہ سٹہ کی بنیاد پہ ہوا تھاجو کہ میرےبہنوئی اورمیرے سسر کی وجہ سےمیری بہن کا رشتہ ٹوٹ گیا ہے یعنی کہ وہ واپس آگئی ہے۔اس وجہ سے میرا گھر بھی خراب ہو گیا میری بیوی کو زبردستی گھر چھڑوایاگیا جو کہ میرے ساتھ بالکل ٹھیک تھی اس کا قصور بھی نہیں تھا اب  میرے والدین کہتے ہیں کہ آپ اپنی بیوی کو طلاق دے دو جبکہ میری بیوی میرے ساتھ بالکل ٹھیک ہے اور بسنا چاہتی ہے ۔

میراسوال یہ ہے کہ کیا میں اپنے والدین کے کہنے سے بلا وجہ اپنی بیوی کو طلاق دے سکتا ہوں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ اپنے والدین کے کہنے کی وجہ سے اپنی بیوی کو طلاق دیں یا نہ دیں  یہ آپکی اپنی صوابدید اور گھریلو حالات پر موقوف ہے۔ شریعت کی رو سے آپ کو دونوں اختیار ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved