• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مناسخہ

استفتاء

ہماری دادی *** *** کاایک مکان تھا جو کلیم میں حاصل ہوا تھا ۔کلیم پر جو اخراجات آئے وہ سب ورثاء نے مشترکہ اداکیے۔تقریبا دس سال پہلے *** *** کا انتقال ہوا۔اس وقت ان کے ورثامیں ان کے تین بیٹے اور دوبیٹیاں تھیں۔مکان عملا تین حصوں میں تقسیم ہوا بہنوں نے بھائیوں سے کہا کہ آپ رہتے رہیں جب بیچیں گے تو ہمارا حصہ دیدیجیے گا۔

ایک بھائی *** نے اپنے حصے میں مسجد بنوادی ۔بنوانے سے قبل انہوں نے دونوں بہنوں سے پوچھا۔ایک بہن نے اپنا حصہ نقدرقم کی شکل میں وصول کرلیااور دوسری نے اپنا حصہ مسجد ہی کو وقف کردیا۔

دوسرے بھائی محمد ***کادوسال قبل انتقال ہوا ۔ان  کے ورثاء میں ۲بیٹے ۷ بیٹیاں اور ان کی زوجہ حیات ہیں ۔اس وقت ان کے زیر استعمال حصہ فروخت ہورہا جس میں سے حسب ضابطہ بہنوں کا حصہ دیناہے۔معلوم یہ کرنا ہے کہ اس حصے میں دونوں بہنوں کا کتنا حصہ ہے اور *** کے دیگرورثاء کا کتنا حصہ ہے ۔؟اس حصے کی مالیت پچیس لاکھ ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مرحوم ***کے مکان کی قیمت 25لاکھ  روپے ہی ہو تو مرحوم کی ہر بہن کو 25لاکھ میں سے 312500 روپے اور مرحوم کی بیوی کو 234375روپے اور مرحوم کےہر بیٹے کو 298295 روپے اور ہر  بیٹی کو 149148روپے ملیں گےفقط واللہ  تعالی اعلم

 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved