• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی کو  ’’تم میری طرف سے آزاد ہو اب تمہارا میرا کوئی رشتہ نہیں ‘‘کہنے کا حکم اور جامعہ اشرفیہ کے  ايك فتوے كی تصديق مفتی صاحب اس  فتوی کی تصدیق مطلوب ہے:

استفتاء

السلام علیکم کیا کہتے ہیں مفتی حضرات اس مسئلہ میں اگر شوہر اپنی بیوی کو کہے کہ’’ تم میری طرف سے آزاد ہو ،اب تمہارا میرا کوئی رشتہ نہیں، میں تمہارے باپ کو فون کرتا ہوں کہ آکر لے جائے ‘‘کیا یہ الفاظ کہنے سے طلاق ہو جاتی ہے؟ ایک طلاق ہوتی ہے یا تین؟ اگر ایک طلاق ہوتی ہے تو کیا دوبارہ نکاح کرنا پڑے گا؟ مزید یہ کہ اگر شوہر ان الفاظ سے مکر جائے تو اس کا کیا حل ہے آیا قرآن پاک پر اس سے وضاحت لی جا سکتی ہے؟

مزید یہ کہ جو بندہ بات کرکے اپنی بات پرمکر جائے تو اس سے سچ کی وضاحت قرآن پاک پر لی جاسکتی ہے اور اللہ پاک کو حاضر ناظر جان کر جهوٹی قسم کھانے والے کا کیا انجام ہے۔ برائے کرم تحریری طور پر فتوی دیں عین نوازش ہوگی جزاک اللہ  و السلام

نوٹ: شوہر ان الفاظ کا منکر ہے۔

الجواب حامداومصلیا

بشرط صحت بیان  بیوی کا بیان  یہ ہے کہ شوہر نے یہ الفاظ بولے کہ تم میری طرف سے آزاد ہو اب تمہارا میرا کوئی رشتہ نہیں جبکہ شوہر یہ الفاظ بولنے سے انکاری ہے

واضح رہے کہ ان الفاظ سے طلاق کا واقع ہونا شوہر کی نیت پر موقوف ہے مذکورہ صورت میں جب کہ شوہر یہ الفاظ بولنے سے ہی انکاری ہے  لہذا ان الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

مہر جامعہ اشرفیہ

محمد جاويد

دارالافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور

یکم شعبان ۱۴۴۲ھ

۱۶مارچ ۲۰۲۱ء

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ہماری تحقیق کے مطابق مذکورہ صورت میں بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو چکی ہے جس سے  سابقہ نکاح ختم ہو چکا ہے لہذا اگر میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہیں تو گواہوں کی موجودگی میں نئے حق مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرکے رہ سکتے ہیں ۔

توجیہ:  طلاق کے معاملہ میں عورت کی حیثیت قاضی کی طرح ہوتی ہے لہذا اگر وہ شوہر سے طلاق کے الفاظ خود سن لے یا ا سے معتبر ذریعہ سے شوہر کا طلاق دینامعلوم ہو جائے تو وہ اپنے علم کے مطابق عمل کرنے کی پابند ہوتی ہے ۔

مذکورہ صورت میں بیوی کے بیان کے مطابق شوہر نے  یہ الفاظ کہے کہ ’’تم میری طرف سے آزاد ہو  اب تمہارا میرا کوئی رشتہ نہیں‘‘  پہلا جملہ  کہ ’’تم میری طرف سے آزاد ہو‘‘  کنایات طلاق کی تیسری قسم میں سے ہے جسے غصے کی حالت میں بولنے سے طلاق کی نیت کے بغیر بھی بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوجاتی ہے اور بائنہ طلاق سے نکاح ختم ہوجاتا ہےلہذا اس جملہ سے بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوئی۔

اور شوہر نے جو دوسرا جملہ استعمال کیا کہ ’’تمہارا میرا کوئی رشتہ نہیں‘‘ یہ کنایات طلاق میں سے ہے جس سے لا یلحق البائن البائن کے تحت مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

ردالمحتار (4/342) میں ہے :

والمرأة كالقاضي اذا سمعته او أخبرها عدل لا يحل لها تمكينه.

امداد الاحکام (2/561) میں ہے:

قال في عدة ارباب الفتوي(جلد1،ص:28) وما لا يصدق فيه المرأ عند القاضي لا يفتي فيه كما لا يقضي فيه وقال في شرح  نظم النقاية وكما لا يدنيه القاضي كذلك اذا سمعته منه المرأة أو شهد به عندها عدول لا يسعها ان تدينه لأنها كالقاضي لا تعرف منه الاالظاهر انتهي

درمختار(521/4) میں ہے:

ونحو اعتدي واستبرئي رحمك ،انت واحدة، انت حرة، اختاري امرك بيديك سرحتك، فارقتك لا يحتمل السب والرد

امداد الاحکام(2/610) میں ہے :

اور چوتھا جملہ یہ ہے کہ ،،وہ میری طرف سے آزاد ہے ،،اس کنایہ کا حکم درمختار میں صریح موجود ہے کہ غضب و مذاکرہ میں بدون نیت بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے ۔

فقہ اسلامی (122،مصنفہ ڈاکٹر مفتی عبدالواحد نوراللہ مرقدہ )میں  ہے:

تنبیہ: ایک جملہ ہے کہ تجھے آزاد کیا اور دوسرا جملہ ہے کہ تو آزاد ہے ،پہلا جملہ طلاق میں صریح ہے اور اس سے طلاق رجعی پڑتی ہے جبکہ دوسرا جملہ طلاق میں کنایہ ہے اور اس سے طلاق بائن پڑتی ہے،،

ردالمحتار (4/399) میں ہے:

والثالث يتوقف عليها في حالة الرضا فقط ويقع في حالة الغضب والمذاكرة بلا نية.

امداد المفتين(2/527)میں ہے :

زید کا قول ہم سے تم سے کوئی تعلق نہیں یہ کنایہ طلاق ہے

صرح به في العالمگيرية والاخلاصة حىث قال لم يبق بيني وبينك عمل او شيء وامثال ذلك

اور یہ کنایہ قسم ثانی میں داخل ہے جس کا حکم یہ ہے کہ نیت پر موقوف ہے اگر زید نے ان لفظوں سے طلاق کی نیت کی ہے جیسے کہ قرآئن سے یہی معلوم ہوتا ہےتو ایک طلاق بائنہ ہوگئی  ، اور اگر نیت نہیں کی تو طلاق واقع نہیں ہوئی. . . . الخ

ردالمحتار (4/407)میں ہے

قوله:(لا يلحق البائن البائن) المراد بالبائن الذي لا يلحق هو ما كان بلفظ الكناية لأنه  هو الذي ليس ظاهرا في انشاء الطلاق كذا في الفتح.

النھرالفائق(2/363)میں ہے :

وفي تحرير الكرماني لفظ الكنايات التي تقتضي البينونة لا يقع علي المبانة وما هو في حكم الصريح  يلحقها.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved