• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی کے بہنوئی کو تین دفعہ کہا ’’میں اسے طلاق دیتا ہوں، میرا پیغام بیوی  تک پہچا دینا‘‘ کیا طلاق ہوگئی؟

استفتاء

بھائی کے ملک سے باہر جانے کی وجہ سے بھابی نے ان سے طلاق مانگی، بھابی کے بار بار اسرار پر ایک دن بھائی نے اپنی بیوی کو فون کال پر طلاق دے کر فون بند کردیا، پھر اگلے دن اسی طرح کیا کہ طلاق دے کر کال بند کردی۔ اس بات کو 10 دن ہوچکے ہیں، اس مسئلے کا حل کیا ہے؟ اس بارے میں معلومات چاہئیں۔

دار الافتاء سے فون کے ذریعے شوہر کا بیان لیا گیا تو اس نے مندرجہ ذیل بیان دیا(رابطہ کنندہ: صہیب ظفر):

’’میں نے 16 مارچ کو اپنی بیوی کو کال کی تھی جس میں، میں نے اپنی بیوی کو کہا تھا کہ اگر تم نے فلاں کام کیا تو میں تمہیں طلاق دے دوں گا۔ اس کے بعد بیوی نے وہ کام کردیا تو اگلے دن 17 مارچ کو میں نے پھر کال کی اور اپنی بیوی کو کہا کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ بیوی نے پورا جملہ نہیں سنا تھا بلکہ طلاق تک سنا اور فون بند کردیا ’’دیتا ہوں‘‘ کا لفظ نہیں سنا تھا لیکن میں نے جملہ پورا کردیا تھا۔ اس کے بعد میں نے اس کے بہنوئی کو کال پر یہ کہا تھا کہ ’’میں اسے طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتاہوں، طلاق دیتا ہوں، آپ میرا یہ پیغام اس تک پہنچا دینا۔ یعنی میری بیوی تک پہنچا دینا‘‘ اس کے بعد اس کے بہنوئی نے میری بیوی کو یہ پیغام پہنچایا تھا یا نہیں، اس کا مجھے علم نہیں۔ میں نے بیوی کو براہِ راست یہ الفاط نہیں کہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جس کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہوچکی ہے لہٰذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی کوئی گنجائش ہے۔

واضح رہے کہ طلاق واقع ہونے کے لیے بیوی کا سامنے ہونا ضروری نہیں لہٰذا اگر شوہر بیوی کی عدم موجودگی میں کسی اور کے سامنے بھی اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ لہٰذا مذکورہ صورت میں شوہر نے ایک دفعہ کال کرتے ہوئے طلاق کا جملہ بولا اور پھر بعد میں بیوی کے بہنوئی سے بات کرتے ہوئے تین طلاق کے جملے بولے ہیں، یہ جملے اگرچہ بیوی تک نہ پہنچے ہوں پھر بھی ان سے تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں۔

البحر الرائق (3/441) میں ہے:

قل لها إنها طالق فتطلق للحال ولا يتوقف على وصول الخبر إليها ولا على قول المأمور ذلك

در مختار مع رد المحتار(4/509) میں ہے:

[فروع] كرر لفظ الطلاق وقع الكل

قوله: (كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved