• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"میرا سب کچھ تم پر حرام ہے” کے الفاظ سے طلاق کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری اور میرے شوہر کی آپس میں لڑائی ہوئی جس پر شوہر نے مجھے کہا "میرا سب کچھ تم پر حرام ہے” اس کے بعدہم نے تین ماہ بات نہیں کی اور تین ماہ بعد شوہر نے دوبارہ یہی الفاظ دہرائے کہ ” میرا سب کچھ تم پر حرام ہے، اور تم میری طرف سے آزاد ہو، اور یہ بچے بھی میرے نہیں تمہارے ہیں ، آج کے بعد تمہارے ساتھ میرا کوئی تعلق نہیں ، تمہارے راستے الگ اور میرے الگ ” اس کے بعد ہم بالکل لا تعلق ہو گئے اور شوہر نے رجوع بھی نہیں کیا اور الزامات لگاتے تھے ۔ بہرحال ہماری لڑائی چار سال سے چل رہی ہے اس دوران ہماری مباشرت نہیں ہوئی، ہم اس وقت ایک گھر میں ہیں مگر غیر محرم کی طرح اور شوہر نے مجھے "حرام ہے” کے الفاظ چھ ،سات مرتبہ بولے تھےاور "آزاد ہے”کے الفاظ تین مرتبہ ۔ کیا ایسا کہنے سے طلاق ہوگئی ہے؟مہربانی  فرماکر مجھے اس مسئلہ کا حل بتادیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوچکی ہےجس کی وجہ سے نکاح ختم ہو گیا ہے۔اگر میاں بیوی صلح کرنا چاہیں تو نئے مہر کے ساتھ کم از کم دو گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرکے صلح کر سکتے ہیں ۔

نوٹ:دوبارہ نکاح کرنے کی صورت میں  شوہر کے لیے صرف دو طلاقوں کا حق باقی ہوگا۔

توجیہ:شوہر کے یہ  الفاظ کہ”میرا سب کچھ تم پر حرام ہے”طلاق کے معنی میں صریح ہیں  جن سےبلا نیت طلاق بائنہ واقع ہو جاتی ہے لہذا ان الفاظ سے ایک بائنہ طلاق واقع ہوگئی ،پھر  چونکہ بائنہ طلاق  بائنہ طلاق کو لاحق نہیں ہوتی اس لیےتین ماہ بعد کہے جانے والے الفاظ”میرا سب کچھ تم پر حرام ہے،اور تم میری طرف سے آزاد ہو،……..الخ ” سے  مزیدکوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

البحر الرائق(3/523)میں ہے:

ولا فرق بين قوله أنت علي حرام أو محرمة علي أو حرمتك علي أو لم يقل علي أو أنت حرام بدون علي أو أنا عليك حرام أو محرم أو حرمت نفسي عليك  ويشترط قوله عليك في تحريم نفسه لا نفسها وكذا قوله حلال المسلمين علي حرام وكل حل علي حرام وأنت معي في الحرام فإن قلت إذا وقع الطلاق بلا نية ينبغي أن يكون كالصريح فيكون الواقع رجعيا قلت المتعارف به إيقاع البائن لا الرجعي وإن قال لم أنو لم يصدق في موضع صار متعارفا

شامی(4/529)میں ہے:

قال ح ولا يرد أنت علي حرام على المفتى به من عدم توقفه على النية مع أنه لا يلحق البائن ولا يلحقه البائن لكونه بائنا لما أن عدم توقفه على النية أمر عرض له لا بحسب أصل وضعه اه

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved