• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وائس میسج کے ذریعے تین طلاقیں دینے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے بہنوئی نے میری بہن کو وائس میسج کے ذریعے طلاق دی ہے، جس میں بیوی کا نام لے کر انہوں نے یہ الفاظ کہے کہ ’’میں نے تمہیں طلاق دی، میں نے تمہیں طلاق دی، میں نے تمہیں طلاق دی، تین مرتبہ چھوڑ کر 36 مرتبہ طلاق دی، میرے کاغذوں میں تم فارغ ہو‘‘ کیا مذکورہ صورت میں طلاق واقع ہو گئی ہے؟

نوٹ: سائل نے اپنی ہمشیرہ سے بات کراوئی تو اس نے سوال کی تصدیق کی، اور دارالافتاء  کے نمبر سے شوہر سے رابطہ کیا گیا تو اس نے بھی سوال کی تصدیق کی (رابطہ کنندہ: محمد سلیمان)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

طلاق واقع ہونے کے لیے بیوی کا سامنے ہونا ضروری نہیں، وائس میسج کے ذریعے دی گئی طلاق بھی واقع ہو جاتی ہے، لہذا مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو گئی ہیں، جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے لہذا اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

حاشیہ الشلبی علی تبیین الحقائق (102/4) میں ہے:

(قوله كالمختلعة تقيم البينة أن زوجها طلقها ثلاثا قبل الخلع) يقبل ذلك منها؛ لأن الزوج ينفرد بالطلاق فربما لا تعلم المرأة بذلك، ثم تعلم. اهـ. غاية

درمختار مع ردالمحتار(4/509) میں ہے:

كرر لفظ الطلاق وقع الكل.

(قوله كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق.

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله  عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved