• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی کو’’اگر میں نے فلاں کام کیا تو تو میری ایسی ہوگی کہ جو نیچے قبر میں میری (ماں) ہے‘‘ کہنے کا حکم

استفتاء

ایک شخص نے اپنی بیوی سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بڑی عید کی چھٹیوں میں جب گھر آؤں گا تو فلاں لڑکے کو اپنی جگہ کام پر رکھ کر آؤں گا، بیوی نے کہا کہ آپ اس کو اپنی جگہ نہ رکھنا، شوہر نے جوابا کہا کہ ٹھیک ہے اور کہا کہ ’’کہ دے ما پخپل  زے کیخودو نوتہ بہ می دا سی اے چی کتہ قبر کی می دہ‘‘ (ترجمہ: اگر یہ میں نے اپنی جگہ رکھا تو تم میری ایسی ہوگی کہ جو نیچے قبر میں میری ہے) ’’نیچے قبر میں میری ہے‘‘ سے مراد ماں ہے کیونکہ اس کا انتقال ہوچکا ہے۔  بیوی کو حرام کرنے کی نیت نہ تھی۔ اب اگر وہ شخص اپنی جگہ اسی لڑکے کو کام پر رکھ کر گھر چلا جائے تو بیوی حرام تو نہ ہوگی۔

نوٹ: شوہر سے بات ہوئی تو اس نے مذکورہ صورتحال کی تصدیق کی ہے۔ (از دار الافتاء، رابطہ کنندہ صہیب ظفر)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ شوہر کی نیت بیوی کو حرام کرنے کی نہ تھی اس لیے ظہار منعقد نہیں ہوا، لہٰذا اگر شوہر چھٹیوں میں اپنی جگہ اسی لڑکے کو کام پر رکھ کر گھر چلا جائے تو بیوی حرام نہ ہوگی۔

در مختار (5/132) میں ہے:

(وإن نوى بأنت علي مثل أمي)، أو كأمي، وكذا لو حذف علي خانية (برا، أو ظهارا، أو طلاقا صحت نيته) ووقع ما نواه لأنه كناية (وإلا) ينو شيئا، أو حذف الكاف (لغا) وتعين الأدنى أي البر، يعني الكرامة.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved