• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک طلاق سے رجوع کے بعد تین دفعہ’’تمہیں طلاق ہے‘‘ کہنے کا حکم

استفتاء

میں نے اپنی بیوی کو کہا کہ ’’اگر تم نے مجھے اب کبھی گالی دی تو تمہیں ایک طلاق ہو گی‘‘  اس نے مجھے گالی دے دی تو کیا یہ طلاق واقع ہوگی؟ اس واقعہ کے ایک حیض کے بعد ہم  نے رجوع کرلیا۔

اس واقعہ کے بعد میرا بیوی کے ساتھ  پھر جھگڑا ہوا اور میں نے اسے کہا کہ ’’تمہیں طلاق ہے، طلاق ہے، طلاق ہے‘‘اس سے کتنی طلاقیں واقع ہوئیں؟  کیا اب رجوع کر سکتے ہیں یہ نہیں؟ اگر رجوع ہوسکتا ہے تو طلاق دیتے وقت مجھے معلوم نہیں تھا وہ حالتِ حیض میں ہے بلکہ بعد میں پتہ چلا کہ وہ اس وقت حالت حیض میں تھی اگر اس کا یہ کہنا (حالت حیض) جھوٹ ہو تو گناہگار کون ہو گا؟ علماء کرام دین اسلام کی تعلیمات کو مدنظر رکھتے ہوئے رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جس کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہوچکی ہے، لہٰذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔بیوی کو حالتِ حیض میں طلاق دینے سے  یا ایک ہی وقت میں ایک طلاق سے زائد دو یا تین طلاقیں اکٹھی دینے سے طلاقیں تو واقع ہوجاتی ہیں لیکن ایسا کرنا  گناہ کی بات ہے لہٰذا مذکورہ صورت میں شوہر کو حالتِ حیض کا علم نہ تھا اس لیے اس پر تو گناہ نہ ہوگا لیکن شوہر نے جو ایک طلاق سے زائد اکٹھی طلاقیں دی ہیں یہ گناہ کا فعل ہے لہٰذا اس پر توبہ واستغفار کرے۔

در مختار مع رد المحتار(4/423) میں ہے:(والبدعي ثلاث متفرقة) أو ثنتان بمرة أو مرتين في طهر واحد (لا رجعة فيه، أو واحدة في طهر وطئت فيه، أو) واحدة في (حيض موطوءة)قوله: (والبدعي) منسوب إلى البدعة والمراد بها هنا المحرمة لتصريحهم بعصيانه. بحردر مختار مع رد المحتار(4/509) میں ہے:[فروع] كرر لفظ الطلاق وقع الكلقوله: (كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالقبدائع الصنائع (3/295) میں ہے:وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved