• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ہم جنس سے شادی کرنے کاحکم

جواب ثانی:

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مردکا مرد سے یا عورت کا عورت سے شادی کرنا قطعا ناجائز اور حرام ہے اسلام تو درکنار کسی بھی مذہبی معاشرے میں  آج تک نہ تو اس کی اجازت تھی اور نہ ہے۔وجہ اس کی یہ ہے کہ شادی اور نکاح کے بنیادی طور ر دو مقاصد ہیں  :

۱۔ بقائے نسل       ۲۔جنسی شہوت کا فطری طریقے سے پورا ہونا۔

اسی طرح جنسی شہوت کا فطری طریقے سے پورا ہونا مرد اور عورت کی باہمی شادی سے ہی عادۃ ممکن ہے چنانچہ ابتدائے خلق سے آج تک یہی طریقہ تمام مذاہب اور معاشروں  میں  رائج رہا ہے اور ہے حتی کہ جانوروں  تک میں  یہی طریقہ رائج ہے کہ مادہ اپنے نر اور نر اپنی مادہ کے ساتھ مل کرجنسی شہوت کی تسکین کرتا ہے ۔جو لوگ اس فطری طریقے سے ہٹ کرتسکین شہوت کی راہ اپناتے ہیں  ان کی فطرت مسخ ہو چکی ہے اور وہ نہ صرف انسانیت سے بلکہ حیوانیت سے بھی گرئے ہوئے ہیں  اور شاید ایسے ہی لوگوں  کے بارے میں  قرآن نے ’’اولئک کالانعام بل ھم اضل‘‘ (ترجمہ: یہ چوپایوں  کی طرح ہیں  بلکہ یہ لوگ زیادہ بے راہ ہیں  )فرمایا ۔

تاریخ میں  جن لوگوں  نے اس فطری طریقے سے ہٹ کر تسکین شہوت کی راہ اپنائی ایسے لوگوں  پر خود خالق فطرت نے اپنا درد ناک عذاب نازل فرماکر صفحہ ہستی سے ان کا نام ونشان مٹادیا ۔چنانچہ قوم لوط پر عذاب نازل ہونے کی یہی وجہ بنی جیسا کہ روح المعانی میں  ہے :

جاء فی تفسیر الألوسی رحمہ اللہ: و بدأ أیضاً السحاق فی قوم لوط علیہ السلام فکانت المرأۃ تأتی المرأۃ، فعن حذیفۃ رضی اللہ عنہ انما حق القول علی قوم لوط علیہ السلام حین استغنی النساء بالنساء و الرجال بالرجال۔ و عن ابی حمزۃ رضی اللہ عنہ: قلت لمحمد بن علی عذب اللہ تعالیٰ نساء قوم لوط بعمل رجالھم فقال: اللہ تعالیٰ اعدل من ذلک استغنی الرجال بالرجال و النساء بالنساء۔ انتہیٰ

ترجمہ:قوم لوط میں  عورتوں  کا عورتوں  سے جسم رگڑنے کا مسئلہ بھی شروع ہو گیا تھا،چنانچہ عورت عورت سے اپنی ضرورت پوری کرتی تھی ۔حضرت حذیفہ ؓسے منقول ہے :قوم لوط پر تب عذاب آیا جب ان کی عورتوں  نے عورتوں  سے اور مردوں  نے مردوں  سے ضرورت پوری کرلی۔

ابو حمزہ کہتے ہیں  میں  نے محمد بن علی سے سوال کیا :اللہ تعالی نے قوم لوط کے مردوں  کے جرم کی سزا میں  عورتوں  کو عذاب دیا ؟اللہ ایسا کام کرنے والے نہیں  ہیں  (امر واقعہ یہ ہے کہ ) مردوں  نے مردوں  سے اور عورتوں  نے عورتوں  سے اپنی جنسی ضرورت پوری کرنی شروع کردی تھی

جواب ثالث

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مردکا مرد سے یا عورت کا عورت سے شادی کرنا قطعا ناجائز اور حرام ہے اسلام تو درکنار کسی بھی مذہبی معاشرے میں  آج تک نہ تو اس کی اجازت تھی اور نہ ہے۔وجہ اس کی یہ ہے کہ شادی اور نکاح کے بنیادی طور ر دو مقاصد ہیں  :

۱۔ بقائے نسل       ۲۔جنسی شہوت کا فطری طریقے سے پورا ہونا۔

اسی طرح جنسی شہوت کا فطری طریقے سے پورا ہونا مرد اور عورت کی باہمی شادی سے ہی عادۃ ممکن ہے چنانچہ ابتدائے خلق سے آج تک یہی طریقہ تمام مذاہب اور معاشروں  میں  رائج رہا ہے اور ہے حتی کہ جانوروں  تک میں  یہی طریقہ رائج ہے کہ مادہ اپنے نر اور نر اپنی مادہ کے ساتھ مل کرجنسی شہوت کی تسکین کرتا ہے ۔جو لوگ اس فطری طریقے سے ہٹ کرتسکین شہوت کی راہ اپناتے ہیں  ان کی فطرت مسخ ہو چکی ہے اور وہ نہ صرف انسانیت سے بلکہ حیوانیت سے بھی گرئے ہوئے ہیں  اور شاید ایسے ہی لوگوں  کے بارے میں  قرآن نے ’’اولئک کالانعام بل ھم اضل‘‘ (ترجمہ: یہ چوپایوں  کی طرح ہیں  بلکہ یہ لوگ زیادہ بے راہ ہیں  )فرمایا ۔

تاریخ میں  جن لوگوں  نے اس فطری طریقے سے ہٹ کر تسکین شہوت کی راہ اپنائی ایسے لوگوں  پر خود خالق فطرت نے اپنا درد ناک عذاب نازل فرماکر صفحہ ہستی سے ان کا نام ونشان مٹادیا ۔چنانچہ قوم لوط پر عذاب نازل ہونے کی یہی وجہ بنی جیسا کہ روح المعانی میں  ہے :

جاء فی تفسیر الألوسی رحمہ اللہ: و بدأ أیضاً السحاق فی قوم لوط علیہ السلام فکانت المرأۃ تأتی المرأۃ، فعن حذیفۃ رضی اللہ عنہ انما حق القول علی قوم لوط علیہ السلام حین استغنی النساء بالنساء و الرجال بالرجال۔ و عن ابی حمزۃ رضی اللہ عنہ: قلت لمحمد بن علی عذب اللہ تعالیٰ نساء قوم لوط بعمل رجالھم فقال: اللہ تعالیٰ اعدل من ذلک استغنی الرجال بالرجال و النساء بالنساء۔ انتہیٰ

ترجمہ:قوم لوط میں  عورتوں  کا عورتوں  سے جسم رگڑنے کا مسئلہ بھی شروع ہو گیا تھا،چنانچہ عورت عورت سے اپنی ضرورت پوری کرتی تھی ۔حضرت حذیفہ ؓسے منقول ہے :قوم لوط پر تب عذاب آیا جب ان کی عورتوں  نے عورتوں  سے اور مردوں  نے مردوں  سے ضرورت پوری کرلی۔

ابو حمزہ کہتے ہیں  میں  نے محمد بن علی سے سوال کیا :اللہ تعالی نے قوم لوط کے مردوں  کے جرم کی سزا میں  عورتوں  کو عذاب دیا ؟اللہ ایسا کام کرنے والے نہیں  ہیں  (امر واقعہ یہ ہے کہ ) مردوں  نے مردوں  سے اور عورتوں  نے عورتوں  سے اپنی جنسی ضرورت پوری کرنی شروع کردی تھی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved