• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عدت میں سہارے کے لیے نکاح

استفتاء

ہمارے علاقے میں ایک عورت کے خاوند کا انتقال ہوا اس عورت کا کوئی وارث نہ تھا اس نے گائوںکے مولوی صاحب سے مسئلہ پوچھا کہ کیا میں عدت کے دوران سہارے کیلئے کسی مرد سے نکاح کرسکتی ہوں ؟تو مولوی صاحب نے کہا کہ کر سکتی ہو لیکن  آپس میں ازدواجی تعلقات عدت ختم ہونے کے بعدقائم کرنا لہذا اس عورت نے ایک مرد سے شادی کرلی عدت وفات کے دوران ۔

لیکن ہمارے علاقے کے ایک دوسرے مولوی صاحب کا کہنا ہے کہ عدت کے دوران نکاح کرناصحیح نہیں ہے اگر کسی نے کر لیا تو نکاح منعقد نہ ہو گا۔

برائے مہربانی  آپ حضرات دلیل سے بتائیں ان میں سے کس کی بات صحیح ہے ؟مذکورہ عورت کا نکاح اس مرد کے ساتھ ہوا ہے یا نہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

پہلے مولوی صاحب کی بات درست نہیں ،دوسرے مولوی صاحب کی بات درست ہے اور اس عورت کا نکاح اس مرد کے ساتھ نہیں ہوا ۔

فتاوی عالمگیری 1/38 میں ہے:

لایجوز للرجل ان یتزوج زوجة غیره وکذلک المعتدة…سواء کانت العدة عن طلاق او وفاة ).

فتاوی شامی (4/266) میں  ہے :

انما نکاح منکوحة الغیر ومعتدته…..لانه لم یقل احد بجوازه فلم ینعقد اصلا  ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved