• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق نامہ پر دستخط کے بغیر بیوی کو دے دینا

استفتاء

طلاق نامہ :

میں اپنے ہوش حواس میں یہ فیصلہ کرنے لگا ہوں ،جرم یہ ہے کہ میں اپنی بیوی کو اس کے باپ کے گھر سے لینے گیا ہوں اور انہوں نے مجھ سے لڑائی کی ہے اور یہاں سے وہ اپنی بیٹی کو خوشی کے ساتھ ملنے کے لیے گھر لے گیاا ور میں جب اپنے بیوی کو لینے کے لیے گیا تو میرے سالوں نے مجھ سے لڑائی کی ہے میری شادی کو سات سال ہوگئے ہیں او رایک سال میں دو سے تین ماہ میرے ساتھ میرے گھر رہتی ہے اور باقی ماہ اپنے باپ کے گھر رہتی ہے یہاں سے خوشی کے ساتھ باپ کے گھر جاتی ہے اور وہاں جاکر بے وجہ اور بغیر عذر کے باپ کے گھر روٹھ کے بیٹھ جاتی ہے ۔شادی کے تیسرے دن شوہر کے منہ پر تھپڑ مارنے کی سزا میں  پہلے بھی دے سکتا تھا لیکن میںنے اپنا گھر بسانے کی کوشش کی اور پھرمیں اپنے بزرگوں اور بڑوںکی مانتا رہا او راب میں روز روز کے اس ڈرامے سے تنگ ہو کر اور میں اپنی بیوی اور بچوں کو اس کے گھر بطور سامان کے گیا اور انہوں نے میری کوئی عزت نہ کی حا لانکہ اور اگر میری بیوی اپناگھر بسانہ چاہے تو اس کو تین دن کاٹائم ہے اور میرے شوہر کی والدہ مجھے مارنے کے لیے کتنی مرتبہ آئی اور میرا شوہر خاموش بیٹھے رہے اور اس کے باوجود میری بیوی کے چاچا نے میرے گھر آکر مجھے مارنے کی کوشش کی اور میں اس وقت بھی طلاق دے سکتا تھا لیکن میں اپنے گھر بسانے کی خاطر خاموش رہا اور میں اپنا بچہ وقت پر لے سکتا ہوں اور میں خود محمد جلال ولد رانا اقبا ل اپنی بیوی حنیفہ کو اپنے مکمل ہوش وحواس میںمیں طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں ۔

تنقیح :

میں نے یہ تحریر خود کہہ کر لکھوائی ہے اور لکھنے والے سے یہ کہا تھا کہ میں اپنے پورے ہوش حواس میں طلاق دیتا ہوںلیکن یہ جملہ میں نے ایک دفعہ کہا تھا ۔یہ تحریر میں نے پڑھی نہیں لیکن یہ سنی ہے لکھنے والے سے یہ تحریر صرف اور صرف ڈرانے کے لیے کہی تھی کہ میرا گھر بس جائے یہ تحریر میں نے خودجاکراپنی بیوی کو دی مگر انہوں نے لینے سے انکار کردیا

وضاحت مطلوب ہے :

کیا شوہر نے اس تحریر پر دستخط کیے ؟اگر نہیں کیے تو کس وجہ سے نہیں کیے ؟

جواب :

ارادہ صرف ڈرانے کا تھا طلاق دینے کا نہیں تھا۔اس وجہ سے دستخط نہیں کیے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں ہوگئی ہیں جن کی وجہ سے نکاح ختم ہوگیا ہے اوربیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے ۔

توجیہ:مذکورہ صورت میں اگر چہ شوہر نے تین طلاقیں لکھنے کا نہ کہا تھا اور نہ ہی اس تحریر پر دستخط کیے ہیں لیکن چونکہ شوہر نے یہ تحریر سن لی تھی جس کی وجہ سے اسے تین طلاقوں کے لکھے ہونے کا علم ہوگیا تھا اور اس نے لکھے ہوئے کو برقرار رکھا یعنی یہ تحریر اپنی بیوی کو جاکر دی لہذا یہ تحریر شوہر کی طرف منسوب ہوگی اور چونکہ یہ تحریر مرسوم ہے اس لیے ڈرانے کی نیت کا اعتبار نہیں ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved