• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تم میری طرف سے فارغ ہو اور تین طلاق دے دیں اس کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ابوذر نے سال بھر پہلے ان الفاظ سے بیوی کو فارغ کیا کہ تم میری طرف سے فارغ ہو سامان سمیٹ کر ماں باپ کے گھر جاؤ۔  کچھ عرصے بعدان کا نکاح کروا دیا گیا ۔23 نومبر کو ابوذر نے لڑائی میں پھر پہلے الفاظ سے بیوی کو طلاق کی نیت سے کہا ۔ اور کمرے سے چلا گیا ۔اس کی ماں اوربھائی اس کے پیچھے جا کر اسے سمجھانے لگے۔ اسے لگا کہ میں اسے مغلظہ کر چکا ہوں۔اس لئے اس نے پھر بولا سن رہی ہو طلاق طلاق طلاق ۔مراد اس کی یہ تھی کہ پچھلی کو راسخ کرنا ۔ اب آپ جواب عنائیت فرما دیں

وضاحت مطلوب ہے:

23نومبر کو کون سے الفاظ طلاق کی نیت سے کہے تھے؟

جواب وضاحت:

ابو ذر نے اپنی بیوی کو ایک طلاق بائن دی جس کے الفاظ مذکورہ سوال میں موجود ہیں اور پھر اس سے نکاح کرلیا ۔اب ایک سال بعد اس نے کنایہ الفاظ سے اسے طلاق دی کہ ’’میری طرف سے تم فارغ ہواپنا سامان سمیت والدین کے گھر چلی جائو ‘‘اور پھر پندرہ منٹ بعد اور گھر والوں کے بتانے پر غصہ میں آکر پھر صریح الفاظ سے طلاق دے دی ۔اب ان کے درمیان صلح کی کوئی گنجائش ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے نکاح مکمل طور سے ختم ہو گیا ہے اور بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے۔

توجیہ:         مذکورہ صورت میں پہلے ایک طلاق بائنہ ہوئی جس سے نکاح ختم ہوا مگر پھر دوبارہ نکاح ہو گیا پھر سال کے بعد کہے گئے الفاظ سے دوبارہ ایک طلاق بائنہ ہو گئی اس کے بعد جو اس نے تین دفعہ طلاق ،طلاق، طلاق ،کہا اس سے تیسری طلاق پڑگئی اور ان الفاظ میں اس کی نیت کا بھی اعتبار نہیں کیا جائیگا کیونکہ یہ الفاظ انشاء طلاق میں صریح ہیں اور صریح الفاظ میں نیت کا اعتبار نہیں کیا جاتا ۔

في الشامية(505/2)

والثالث (من الکنايات )يتوقف عليها (النية)في حالة الرضا فقط ويقع في حالة الغضب والمذاکرة بلانية ۔

في الدرالختار(512/2)

الصريح يلحق الصريح ويلحق البائن بشرط العدة

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved