• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق کو مشوره پر معلق کرنے کاحکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ سے متعلق ایک آدمی کی گھروالی اپنے میکے گئی ۔اور واپسی پر آکر شوہر کو اپنے بیٹے کے متعلق کہنے لگی کہ میں چاہتی ہوں کہ میرا بیٹا پہلے حافظ ہوجائے اور بعد میں کچھ اور پڑھ لے۔ خاوند نے کہا ہاں ہاں سارے مشورے کر کے آ گئی ہو گی۔ اب میرے سامنے شلجم سے مٹی اتار رہی ہو گی ( میرے سامنے سرسری تذکرہ کر رہی ہو گی )  بیوی نے کہا کہ نہیں کوئی مشورہ کر کے نہیں آئی ۔ میں نے کہا کہ اگر کرکے آئی ہو تو پھر تین طلاق ،بیوی نے کہا جی تین طلاق ،پھر دوسرے دن کہنے لگی کہ میں نے اپنی بہن کو اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں چاہتی ہوں کہ میرا بیٹا پہلے حافظ ہوجائے ۔لیکن اس کے والد کی مرضی، تو وہ آگے خاموش ہوگئی اور اس نے کوئی اپنی رائے کا اظہار نہ کیا۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ اس عورت نے جو اپنی بہن  سے تذکرہ کیا کیا وہ مشورہ یا حتمی فیصلہ شمار ہوگا یا نہیں ؟اور اس خاتون کو طلاق پڑے گی یا نہیں؟ برائے کرم مدلل جواب عنایت فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں خاوند نے طلاق کو مشورہ کرنے پر موقوف کیا ہے ۔جبکہ بیوی نے اپنی بہن کے سامنے محض اپنی خواہش کا اظہار یا تذکرہ کیا ہے اسے مشورہ نہیں کہا جاسکتا ۔کیونکہ مشورہ کسی سے رائے لینے کا نام ہے اپنی خواہش کے اظہار کا نام نہیں ۔لہذا مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ۔

في روح المعاني 20/65

قال الراغب : المشورة استخراج الراى بمراجعة البعض الى البعض۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved