• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’جاؤ میں نے تمہیں طلاق دی‘‘کہنے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں  آصف خان ولد عبد الحکیم نے اپنی بیوی کو دو دفعہ کہا کہ’’جاو میں  نے تمہیں  طلاق دی ‘‘اس کے بعد میں  وہاں  سے اٹھ گیا اور اور اپنے کمرے میں  چلا گیا کمرے میں  جا کر میں  نے ایک پیپر لیا اور اس پر یہ لکھناشروع کردیا کہ :

میں  آصف خان ولد عبد الحکیم نے اپنی بیوی کا نام اور ان کے والد کا نام لکھا اور آگے یہ کہ میں  تمہیں  طلاق دیتا ہوں  بس یہاں  تک لکھا تھا آگے مجھے کچھ سمجھ نہیں  آرہی تھی ۔میری بیوی آئی اس نے وہ پیپر دیکھا اور پھاڑ دیا میری نیت پیپر پر لکھنے کی تھی جو میں  نے بول کر کہا تھا ۔

برائے مہربانی مجھے اس کا صحیح حل بتایا جائے ؟مفتی صاحب سے میری گذارش ہے میں  نے تیسری بار نہ کہا ہے اور نہ میں   کبھی تصور کرسکتا ہوں  یہ جو بھی معاملہ ہوا ہے میں  اور میری بیوی بڑے پریشان اور میری شادی کو سات سال ہو گئے ہیں  اور میرے تین بیٹے بھی ہیں ۔

تحریر کے الفاظ

میں  آصف خان ولد عبد الحکیم رابعہ ولد گل صاحب خان کو اپنے ہوش وحواس میں  طلاق دیتا ہوں  اور یہ فیصلہ ہم دونوں  کی مرضی سے ہوا ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  دورجعی طلاقیں  ہوئیں  ہیں  لہذا عدت گذرنے سے پہلے زبانی یا عملی رجوع کرکے میاں  بیوی اکٹھے رہ سکتے ہیں ۔

توجیہ:         دوطلاقیں  شوہر کے دودفعہ پر الفاظ کہنے سے ہوئیں  کہ ’’جائو میں  نے تمہیں  طلاق دی‘‘ البتہ تیسری دفعہ کے معاملے میں  چونکہ تحریر غیر مرسوم ہے کیونکہ اس پر شوہر نے دستخط نہیں  کئے تھے اور غیر مرسوم تحریر میں  طلاق نیت پر موقوف ہوتی ہے مذکورہ صورت میں  خاوند کی نیت طلاق دینے کی نہیں  تھی بلکہ سابقہ زبان سے دی ہوئی طلاق کو تحریر میں  لانا مقصود تھا ۔اس لیے تیسری طلاق نہ ہوئی۔ یاد رہے کہ آئندہ کے لیے خاوند کے پاس صرف ایک طلاق کا حق باقی ہے ۔

مجمع الانھر (305/9)میں  ہے:

وفی زماننا الختم شرط لکونہ معتادا

کفایت المفتی (261/6)میں  ہے:۔

سوال: میری ہمشیرہ عرصہ سے میرے مکان پر رہتی تھی اسی ایام میں  میرے بہنوئی بشارت علی نے ہمیشہ جھگڑا فساد کیا اور نوبت تفریق تک پہنچی ۔اسٹامپ کاغذ خود بشارت علی لایا اور لکھا جس وقت کاغذ لکھا جارہا تھا اس وقت بیس پچیس آدمی وہاں  موجود تھے ۔کاغذ لکھتے گود کی لڑکی کاذکر آیا جس پر بشارت علی نے جھگڑا کیا اور اسٹامپ کاغذ ادھورا رہ گیا وہ نامکمل کاغذ لیکر اپنے گھر چلاگیا کچھ روز کے بعد دو چار آدمی اور بشارت کے والد اور احباب میرے گھر جمع ہوئے اور مصالحت ہوئی ۔ہم نے ہمشیرہ کو بشارت کے والد کے ساتھ مع گود کی بچی کے بھیج دیا ایک ماہ بعد پھر جھگڑا فساد مار پیٹ کی گئی ۔ اب ہمشیرہ مع بچی کے میرے گھر آگئی ہے اور وہ اسٹامپ کاغذ بھی میرے پاس ہے جس پر نہ بشارت کے دستخط ہیں  نہ کسی گواہ کے ۔

جواب:اگر بشارت نے زبانی طلاق دے دی ہو تو طلاق ہوئی۔ زبانی طلاق کی شہادت پیش کرنا عورت کے ذمہ ہے اور زبانی طلاق نہیں  دی تھی صرف اسٹامپ لکھا تھا تو یہ اسٹامپ جس پر دستخط نہیں  ہیں  بیکار ہے اس سے طلاق کا حکم نہیں  دیا جاسکتا ۔۔(کتبہ :مفتی کفایت اللہ ،دہلی )

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved