• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تین طلاقوں کے بعددوبارہ نکاح کرنے کی ایک صورت کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے ایک مقتدی  نے قسم کھائی کہ ’’اگر میں یہ کام کروں تو میری بیوی کو تین طلاق‘‘ پھر اس نے وہ کام کر لیا،  مجھ سےمسئلہ پوچھا تو میں نے بتایا کہ تین  طلاقیں واقع ہو گئی ہیں، پھر اس نےکسی اورسے مشورہ کیا تو اس نےکہا کہ حلالہ کروا لو، جب عدت گزر گئی تو اس نے اپنی بیوی کا نکاح کسی اور سے کروا دیا ، دوسرے شوہر نے ہمبستری کرنے کے بعد عورت کو تین طلاقیں دے دیں، پھر جب دوسرے شوہر کی عدت گزر گئی تو وہ نکاح کروانے کے لیے میرا پاس آیا تو میں نے نکاح پڑھا دیا۔ اب کچھ لوگ اسے کہہ رہے ہیں کہ اس طریقے سے بیوی حلال نہیں ہوتی ، ہماری راہنمائی فرمائیں کہ مذکورہ صورت میں بیوی پہلے شوہر کے لیے حلال ہو گئی ہے یا نہیں؟ اور دوبارہ میں نے جو نکاح پڑھایا ہے وہ درست ہوا ہے کہ نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر واقعتا  تین طلاق واقع ہونے کے بعدعورت نے عدت گزار کر آگے نکاح کیا ہے، اور دوسرے شوہر نے ہمبستری کرنے کے بعد تین طلاق دے دی ہیں اور دوسرے شوہر کی عدت بھی گزر گئی ہےتو عورت پہلے شوہر کے لیے حلال ہو گئی ہے،   اور نکاح درست ہو گیا ہے۔

درمختار (43/5) میں ہے:

(لا) ينكح (مطلقة) من نكاح صحيح نافذ كما سنحققه (بها) أي بالثلاث (لو حرة وثنتين لو أمة) ……(حتى يطأها غيره ولو) الغير (مراهقا) يجامع مثله……(بنكاح) نافذ …(وتمضي عدته) أي الثاني .

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved