• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عدد طلاق میں شوہر کو شک ہونے اور بیوی کو یقین ہونے کی صورت میں کتنی طلاقیں واقع ہونگی؟

استفتاء

(1)شوہر کا کہنا ہے  کہ میں نے صاف اور واضح الفاظ میں  بیوی کے ہاتھ  پر ایک پتھر رکھ کر کہا ایک طلاق۔

(2)بیوی کا کہنا ہے کہ شوہر نے صاف اور واضح الفاظ میں میرے ہاتھ پر ایک پتھر رکھ کر کہا ایک طلاق اور دوسرا پتھر رکھ کر کہا دوسری طلاق ۔

اب شوہر کا کہنا ہے کہ میرے ذہن میں نہیں آرہا کہ میں نے دو پتھر رکھے تھے یا ایک ،ایک پتھر رکھنا  کنفرم ہے دوسرا میرے  ذہن میں نہیں آرہا(کہ میں نے دوسرا پتھر رکھا تھا یا نہیں)۔

بیوی کے حساب سے  دو طلاق ہیں اور شوہر کے حساب سے ایک طلاق ،دوسری میں شک ہے،اب تقریبا 5یا6 مہینے ایک ساتھ گذارنے کے بعد ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ اس صورت میں طلاق ہوئی ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں    دوطلاقیں واقع ہوگئی ہیں۔

در مختار مع ردالمحتار (4/496) میں ہے:

ولو شك أطلق واحدة أو أكثر ‌بنى ‌على ‌الأقل

(قوله ‌بنى ‌على ‌الأقل) أي كما ذكره الإسبيجابي، إلا أن يستيقن بالأكثر أو يكون أكبر ظنه. وعن الإمام الثاني إذا كان لا يدري أثلاث أم أقل يتحرى؛ وإن استويا عمل بأشد ذلك عليه؛ أشباه عن البزازية قال ط: وعلى قول الثاني اقتصر قاضي خان؛ ولعله لأنه يعمل بالاحتياط خصوصا في باب الفروج. اهـ. قلت: ويمكن حمل الأول على القضاء والثاني على الديانة؛ ويؤيده مسألة المتون في باب التعليق. لو قال إن ولدت ذكرا فأنت طالق واحدة وإن ولدت أنثى فأنت طالق ثنتين فولدتهما ولم يدر الأول تطلق واحدة قضاء وثنتين تنزها أي ديانة. هذا وفي الأشباه أيضا: وإن قال عزمت على أنه ثلاث يتركها وإن أخبره عدول حضروا ذلك المجلس بأنها واحدة وصدقهم أخذ بقولهم.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved