• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عدالتی خلع کےبعد میاں بیوی دوبارہ اکٹھے رہنا چاہتے ہیں

استفتاء

میرا نام **** ہےاور میں خلع کے مطابق معلومات حاصل کرنا چاہتی ہوں ۔ میں نے سات سال قبل اپنے شوہر سے خلع کا مقدمہ دائر کیا تھا جس کی وجہ یہ تھی کہ وہ میرے حقوق ادا نہیں کرتے تھے اور اس کے ساتھ شراب نوشی، عورتوں کے ساتھ تعلقات رکھنا، جسمانی اور زبانی تکلیف دینا، بچوں کو وقت نہ دینا، چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑائی جھگڑا کرنا۔ وہ ہمارا گھر

چھوڑ کر اپنی ماں کے گھر چلے جاتے تھے اور کئی کئی ہفتے وہاں رہتے تھے اور ہم ہی انہیں ہر جھگڑے کے بعد مناکر لاتے تھے۔

میرے گھر کا ماحول بہت خراب ہو رہا تھا ان کی ان سب حرکتوں کی وجہ سے اور اس کے ساتھ ساتھ ان کا تعلق میری دوست سے ہو گیا جو کہ غیر اخلاقی تھا جب میں نے اپنے شوہر سے کہا کہ میں اس لڑکی کے ماں باپ کو بتا دوں گی تو میرے شوہر مجھے کہتے ہیں:     get out of my house you are being fired

(یعنی میرے گھر سے نکل جاؤ تمہیں نکال دیا جا رہا ہے)

جب میری والدہ کی برسی آئی تو میں اور بچے لاہور چار دن کے لیے آئے اور جب میں واپس پنڈی آئی تو معلوم ہوا کہ وہ گھر دوبارہ چھوڑ کر اپنی امی کے گھر چلے گئے ہیں اور ساتھ ہی گھر کا خرچہ بھیجنا بند کر دیا، میں نے دو نوکریاں کرکے بچوں کو look after (دیکھ بھال) کیا چھے مہینے انتظار کے بعد جب وہ واپس نہیں آئے تو میں نے خلع دائر کیا۔ میرے وکیل نے ان کو نوٹس بھیجا اس کا جواب میرے شوہر کی طرف سے آ گیا اور تمام چیزوں کی تردید کردی میرے اور میرے گھر والوں پر چوری کا الزام لگایا جب جج کے سامنے حاضر ہوئے تو ایک لفظ بھی نہ بولا۔ جج نے سوال کیا کہ reconciliation  (مصالحت) ہو سکتی ہے یا نہیں؟ تو میرے وکیل نے جواب دیا نہیں! تو جج کی موجودگی میں میرے شوہر نے خلع نامہ پر دستخط کر دیئے۔ اس سے پہلے جج نے فیصلہ میرے حق میں کیا جس پر میرے شوہر نے جج کی موجودگی میں سائن کئے اور چلے گئے۔ پھر ثالثی کورٹ کے تین مہینے بلانے پر میرے شوہر حاضر نہیں ہوئے تو ثالثی کورٹ نے خلع کی ڈگری جاری کردی جس میں خلع دینے والے کی جگہ میرا نام تھا، جس کو خلع دی گئی اس میں میرے شوہر کا نام تھا۔ میں نے عدت پوری کی اور اس دوران ہم دونوں میں کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ اس بات کو سات سال ہو گئے ہیں کہ میرے دونوں بیٹوں نے کالج ختم کیا تو اس کے بعد سے میرے بیٹے شوہر کے پاس تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور بیٹی میرے پاس ہے، اس کی عمر بارہ سال ہے۔ میرے بچوں نے بتایا ہے کہ اب ان کے والد نے تمام چیزوں سے فاصلہ اختیار کرلیا ہے اور مجھے اپنے بچوں خاص طور پر بیٹی کے لئے والد کی کمی محسوس ہوتی ہے میں نے اپنے بچوں کو ان کے والد کی طرف سے کبھی poison  (بدگمان) نہیں کیا اب میں اپنے شوہر کے ساتھ reconcile (مصالحت) کرنا چاہتی ہوں۔ میں نے اس دوران شادی نہیں کی۔ میرے مندرجہ ذیل سوالات ہیں:

1.میں نے خلع کا مقدمہ کیا اور شوہر نے جج کی موجودگی میں خلع نامہ پر دستخط کیے اور فیصلہ قبول کر لیا تو کیا اس طرح خلع واقع ہوگئی؟ یعنی طلاق واقع ہوگئی یا نہیں؟

2.خلع کی جو عدالتی کارروائی ہوئی تو کیا شریعت کی روشنی میں بھی نکاح ختم ہوگیا اور طلاق واقع ہوگئی ہے؟

  1. تو اب اس صورت میں سوال یہ ہے کہ کیا پہلے شوہر سے نکاح کرنا جائز ہے یا پھر حلالہ کرنا ضروری ہے یا بغیر حلالہ کے نکاح کرنا درست ہے؟

میں اپنے میاں کے پاس واپس جانا چاہتی ہوں شریعت کی روشنی میں میری رہنمائی فرمائیں۔

وضاحت مطلوب ہے کہ: آپ کے مقدمہ میں نمبر 9 میں یہ لکھا ہے کہ: (ترجمہ)’’مدعیٰ علیہ [شوہر] نے مدعیہ [بیوی] کو مختلف اوقات میں طلاق دی ہے‘‘۔ اس کی کیا تفصیل ہے؟

جواب وضاحت: میرے شوہر نے طلاق کا لفظ تو کبھی استعمال نہیں کیا تھا۔ مقدمے میں یہ الفاظ وکیل نے لکھے ہیں اور اس نے کہا تھا کہ کیس اسی طرح بنے گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1:   جب شوہر نے عدالت میں خلع کو قبول کرکے دستخط کردیئے تو خلع ہوگیا جس سے ایک طلاق بائن واقع ہوگئی۔

2: شریعت کی رو سے میاں بیوی باہمی رضامندی سے خلع کرلیں تو خلع ہوجاتا ہے۔ مذکورہ صورت میں بھی شوہر نے خلع کو قبول کرلیا تھا اس لیے خلع ہوگیا تھا اور سابقہ نکاح ختم ہوگیا تھا۔

3: مذكوره صورت میں میاں بیوی گواہوں یعنی دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں نئے حق مہر کے ساتھ نکاح کرکے اکٹھے رہ سکتے ہیں۔نکاح کرنے کیلئے حلالہ کی ضرورت نہیں۔

نوٹ: دوبارہ نکاح کرنے کی صورت میں شوہر کے پاس صرف دو طلاقوں کا اختیار ہوگا۔

بدائع الصنائع (229/3) میں ہے:

وأما ركنه فهو الإيجاب والقبول لأنه عقد على الطلاق بعوض فلا تقع الفرقة ولا يستحق العوض بدون القبول.

در مختار (93/5) میں ہے:

(و) حكمه أن (الواقع به) ولو بلا مال (وبالطلاق) الصريح (على مال طلاق بائن)

المحیط البرہانی (59/5) میں ہے:

قال علماؤنا رحمهم الله: الخلع طلاق بائن ينتقص به من عدد الطلاق، به ورد الأثر عن رسول الله صلى الله عليه وسلّم وعن عمر وعلي وابن مسعود رضي الله عنهم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved