• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اگرآج توں نے فلاں سے فون پر بات چیت کی توتومیری طرف سے فارغ ہے ‘‘بیوی نے بات چیت کے بجائے میسج کیا تو کیا حکم ہے

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں ایک شخص اپنی بیوی سے یوں کہے کہ’’ اگر آج تو نے فلاں شخص سے فون پر بات چیت کی تو تو میری طرف سے فارغ ہے ‘‘اور وہ عورت رات کے نو بجے اس مذکورہ شخص سے میسج کے ذریعے بات کرتی ہے، تو اس کا کیا حکم ہے؟ جبکہ شوہر کا بیان ہے کہ میں نے یہ الفاظ فقط دھمکانے کے لیے کہے تھے طلاق کی نیت نہیں تھی۔ رہنمائی فرمائیں

وضاحت مطلوب: ہے یہ الفاظ بولتے وقت خاوند نارمل حالت میں تھا یا غصے کی کیفیت میں؟

جواب وضاحت :دھمکی دینے کی کیفیت تھی ،غصہ تو تھا مگر بہت زیادہ شدید نہیں تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

تو جیہ:

طلاق کسی سے بات کرنے پر موقوف تھی جبکہ بیوی نے بات نہیں کی بلکہ میسج کیا ہے اورعرف  میں میسج کرنے کو بات کرنا نہیں کہا جاتا ،نہ شرط پوری ہوئی اور نہ طلاق واقع ہوئی۔

الدر المختار (3/ 792)

( الكلام ) والتحديث لا يكون ( إلا باللسان ) فلا يحنث بإشارة وكتابة كما في النتف۔

حاشية ابن عابدين (3/ 792)

قوله ( فلا يحنث بإشارة وكتابة ) وكذا بإرسال رسول لأنه لا يسمى كلاما عرفا خلافا لمالك وأحمد رحمهما الله تعالى استدلالا بقوله تعالى { وما كان لبشر أن يكلمه الله إلا وحيا } إلى قوله { أو يرسل رسولا } الشورى 51 أجيب عنه بأن مبنى الأيمان على العرف  فتح۔ قوله ( عن الجامع ) حيث قال إذا حلف لا يكلم فلانا أو قال والله لا أقول لفلان شيئا فكتب له كتابا لا يحنث

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved