• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’اگر میں آپ کے غم یا خوشی میں شریک ہوا، تو میری بیوی کو طلاق ہے‘‘۔

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے گھر میں اکثر میری بیوی اور میری بہن کا  لڑائی جھگڑا رہتا ہے، میں ایک دن گھر میں ایسے وقت پہنچا کہ میری بہن اور بیوی کی لڑائی ہو رہی تھی، اصل میں غلطی میری بہن کی تھی، اور میری بہن میری بیوی سے پہلے بھی لڑائی جھگڑا کرتی رہتی تھی، میں نے غصے میں آکر اپنی بہن سے کہا  ’’اگر میں آپ کے غم یا خوشی میں شریک ہوا، تو میری بیوی کو طلاق ہے‘‘۔ اس کے بعد بہت سارے خوشی کے مواقع آئے لیکن میں ان کی خوشی میں شریک نہ ہوا۔ لیکن اب میں چاہتا ہوں کہ میں اپنی بہن کے گھر آؤں، جاؤں اور ان کی خوشی میں شریک ہوں، اب میرے لیے شرعی طور پر اس قید سے نکلنے کا کونسا راستہ ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اس شرط سے نکلنے کا راستہ یہی ہے کہ آپ اپنی بہن کی غمی یا خوشی میں شریک ہو جائیں، ایسا کرنے سے ایک رجعی  طلاق تو بہر حال ہو جائے گی، جس کے بعد عدت گذرنے سے پہلے زبانی یا عملی رجوع کر سکتے ہیں۔ تاہم آئندہ کے لیے یہ شرط ختم ہو جائے گی۔

في الفتاوى الهندية (1/420):

وإذا أضاف الطلاق إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقاً. مثل أن يقول لامرأته إن دخلت الدار

فأنت طالق.

وفي الدر المختار (7/578)

إن دخلت الدار فأنت طالق ربط حصول طلاقها بحصول دخولها الدار.

وفي الدر مع رد (4/596):

(تنحل) أي تبطل (اليمين) ببطلان التعليق (إذا وجد الشرط مرة … إلخ).  وفي الشامية تحت قوله: (أي تبطل اليمين ) أي تنتهي وتتم ، وإذا تمت حنث فلا يتصور الحنث ثانيا إلا بيمين أخرى.

………………………………………….. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved