• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’اگر تم اس دروازے سے گئی تو تمہیں طلاق طلاق طلاق‘‘ کہنے کا حکم

استفتاء

کیا کہتے ہیں مفتیان دین متین ا س مسئلہ کے بارے میں کہ میرےخالونےایک موقع پرمیری خالہ کو کہاکہ "اگرتم اس دروازے سے گئی تو تمہیں طلاق طلاق طلاق ہے”(اس دروازے)سےخالہ کے بھائی کےگھر کا دروازہ مراد تھاکہ بھائی کےگھر نہ جانااب اسی بھائی کےگھر بیٹے کا رشتہ بھی کردیا،توکیا میری خالہ کے لئےاس بھائی کے گھر جانےکی کوئی صورت باقی ہے؟

وضاحت: طلاق کے الفاظ کہنے سے پہلے میاں بیوی کے درمیان   آپس میں کیا گفتگو چل رہی تھی ؟

جواب وضاحت:بیوی بھائی کے گھراپنےبیٹےکے لئےرشتہ لینے گئی تھی بھائی نے انکار کیا تھا بیوی جب واپس گھر آگئی تو پریشان تھی شوہر نے پوچھا کیا ہوا بیوی کہنے  لگی کہ بھائی نے رشتہ دینے سے انکارکردیا تو اس وقت شوہر غصہ ہوا اورطلاق  کے مذکورہ الفاظ استعمال کیے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر عورت اپنے بھائی کے گھر چلی گئی  تو تینوں طلاقیں واقع ہوجائیں گی  اور بیوی شوہر پر حرام ہوجائے گی۔ البتہ مذکورہ صورت میں تین طلاقوں سے بچنے کے لیے یہ صورت اختیار کی جاسکتی ہے کہ شوہر بیوی کوایک بائنہ طلاق دیدے(مثلاًیوں کہدے کہ میں نے تجھےایک بائنہ طلاق دی)اس کےبعد عورت طلاق کی عدت گزارے۔جب عدت مکمل ہوجائےتو اس وقت اپنےبھائی کے گھر چلی جائے اور اس سے مل لےاس کے بعد دونوں  میاں بیوی باہمی رضامندی سے دوبارہ نکاح کرلیں۔دوبارہ نکاح کے بعدعورت کے بھائی کے گھر جانے سے  مزیدکوئی طلاق واقع نہ ہو گی۔

نوٹ: اگر ایک بائنہ طلاق کی صورت اختیار کرتے ہوئے دوبارہ نکاح کیا گیا تو آئندہ شوہر کے لیے دو طلاقوں  کا حق باقی رہ جائے گا۔

ہدایہ(2/398) میں ہے:

واذا اضافه الى شرط وقع عقيب الشرط مثل ان يقول لامرأته ان دخلت الدار فانت طالق وهذا بالاتفاق لان الملك قائم في الحال والظاهر بقائه الي وقت وجود الشرط فيصح يمينا او ايقاعا

در مختار (3/ 355)میں ہے:

وتنحل  اليمين  بعد  وجود  الشرط مطلقا  لكن إن وجد في الملك طلقت …… وإلا لا فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدة ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها

فقہ اسلامی(138)میں ہے:

شوہر نےبیوی کو یوں کہاکہ اگر تو فلاں سے (مثلاً اپنے باپ سے)ملی توتجھے تین طلاقیں ہیں۔بعدمیں شوہرپشیمان ہےاور بیوی کے لیےاپنے باپ سےملے بغیر بھی چارہ نہیں تو اس سے خلاصی کی صورت یہ ہے  کہ شوہر بیوی کو ایک طلاق جو کہ بہتر ہےکہ بائنہ ہو دیدے(مثلاً یوں کہدے کہ تجھے ایک طلاق بائن ہے) اس کےبعد عورت طلاق کی عدت گزارے۔جب عدت مکمل ہوجائےتو اس وقت اپنےبھائی سے مل لےاس کے بعد دونوں باہمی رضامندی سے نکاح کرلیں۔نکاح کے بعدعورت اپنے باپ سےملے گی تو مزید طلاق نہ پڑے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved