• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اگر ان کی زندگی میں میں نے گندم لی تو میری بیوی کو طلاق ہے

استفتاء

1۔ ایک گھر میں ایک ماں، اس کے دو شادی شدہ بیٹے اور ایک غیر شادی شدہ بیٹی رہتے ہیں، والد صاحب انتقال کر چکے ہیں، تقسیم شدہ زمین میں سے سالانہ تقریباً 12-13 بیوریاں مال بیٹی کے حصہ میں، اسی طرح  12-13 بوریاں ایک بیٹے کو اور اسی طرح دوسرے بیٹے کے حصے میں آتی ہیں، کسی گھریلو جھگڑے میں غصے میں آ کر ایک بیٹے نے یہ الفاظ کہہ دیے کہ "جب تک میری ماں زندہ ہے تو اگر ان کی زندگی میں میں نے گندم لی تو میری بیوی کو طلاق ہے”۔

اب مسئلہ یہ ہے کہ جس گندم کے نہ لینے کی قسم کھائی ہے خاوند بیوی نے کوئی اور گندم دے کر پانچ بوریاں اس گندم کی لے لیں، تو کیا بیوی پر طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ مقصد یہ ہے کہ اس وقت بلا عوض لینے کی نیت تھی اور بعد میں عوض کے ساتھ لے لیں۔

اگر تم نے میرے موبائل یا بٹوے کو ہاتھ لگایا تو تمہیں طلاق ہے

2۔ خاوند نے اپنی بیوی کو غصے میں کہا کہ "اگر تم نے میرے موبائل یا بٹوے کو ہاتھ لگایا تو تمہیں طلاق ہے”۔ اور خاوند کا کہنا

ہے کہ میری نیت موبائل کو ہاتھ لگانے سے یہ تھی کہ میری بیوی موبائل میں موجود میسیجز نہ پڑے، مطلق ہاتھ لگانا میری مراد نہیں تھی، جبکہ ایک مرتبہ رات کے اندھیرے میں بیوی کو گھر کے کسی فرد نے غلطی سے خاوند کا موبائل پکڑا دیا اور اس نے تھوڑی دیر فون پر بات کی، پھر فوراً یاد آنے پر واپس کر دیا کہ یہ تو خاوند کا موبائل ہے۔ اس صورت میں طلاق ہوئی کہ نہیں؟

واضح رہے کہ یہ دونوں صورتوں ایک ہی آدمی کی ہیں، اب اس صورت میں کتنی طلاقیں واقع ہو چکی ہیں؟ حالانکہ ان کا عدت کے اندر ہی عملاً رجوع ہو چکا ہے، کیونکہ وہ اکٹھے ہی رہ رہے ہیں، اب مذکورہ صورت میں اگر طلاق پڑ جاتی ہے تو یہی رجوع کافی ہو گا یا تجدید نکاح کرنا پڑے گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دو طلاقیں واقع ہو گئی ہیں، ان سے رجوع بھی ہو چکا ہے، اب آئندہ کے لیے خاوند کے پاس صرف ایک

طلاق کا حق باقی رہ گیا ہے، جس کے دینے پر عورت مکمل طور سے اس پر حرام ہو جائے گی۔

توجیہ: 1۔ پہلی صورت میں "اگر میں نے یہ گندم لی” لینا عام ہے، بالعوض اور بلا عوض دونوں اس کے فرد ہیں۔ اب ایک معنیٰ کی تخصیص کرنا اگرچہ دیانتاً درست ہے، لیکن چونکہ بیوی کو اس واقعہ کا علم ہو چکا ہے تو "المراۃ القاضی” کے تحت قضاءً یہ تخصیص معتبر اور ایک طلاق واقع ہو جائے گی۔

(و لو ضم) لأن أكلت (طعاماً أو ) شربت (شراباً) أو لبست (ثوباً دين) إذا قال عنيت شيئاً دون شيئ لأن ذكر اللفظ العام القابل للتخصيص. قال العلامة الشامي قوله: (دين) أي يؤكل إلی دينه فيما بينه و بين ربه تعالی و أما القاضي فلا يصدقه لأنه خلاف الظاهر و قدمنا في الطلاق أن المرأة كالقاضي. (رد المحتار: 5/ 609)

2۔ دوسری صورت میں "اگر میرے موبائل کو ہاتھ لگایا” اس کا حقیقی معنیٰ ہاتھ سے چھونا ہے۔ مجازی معنیٰ موبائل استعمال کرنا ہے، میسیج پڑھنا نہ اس کا حقیقی معنیٰ ہے نہ اس کا مجازی معنیٰ ہے، اس لیے مذکورہ لفظ بول کر اس کی نیت کرنا درست نہیں۔

حقیقی معنیٰ جب رواج میں نہ ہوں تب مجازی معنیٰ متعین ہوتے ہیں، ایسے معنیٰ مراد لینا جس کا الفاظ ساتھ نہ دیتے ہوں درست نہیں، لہذا جب بیوی نے موبائل استعمال کیا تو شرط پوری ہوئی اور طلاق واقع ہو گئی۔

الأصل في جنس هذه المسائل أن العمل بالحقيقة عند الإمكان فإن تعذر أو وجد عرف بخلاف الحقيقة ترك. (رد المحتار: 5/ 587)

النية إنما تعمل في الملفوظ… (الأشباه) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved