• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اگر تم ایڈجسٹ(Adjust) نہیں ہو سکتی تو جائو‘‘سے طلاق کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

۱.*****نے ***** کو غصے میں کہا کہ مجھے لگتا ہے میں نے غلط فیصلہ لے لیا(**** کا اشارہ ****سے شادی کرنے کا ہے.یعنی **** سے شادی کرنے کا فیصلہ غلط لے لیا)

۲.*****نے ***** کو کہا کہ اگر تم Adjust نہیں ہو سکتی تو جاؤ

ان باتوں کا کیا حکم ہے؟

وضاحت مطلوب ہے کہ

****** نے یہ الفاظ کس موقع پر بولے ہیں؟ کیا لڑائی جھگڑا ہو رہا تھا ؟ یا کوئی طلاق کی بات ہو رہی تھی ؟

***** کی ایڈجسٹ نہ ہوسکنے سے کیامراد تھی ؟

جواب وضاحت:

ایڈجسٹ نہ ہو سکنے سے مراد گھر والوں کے مزاج کو نہ سمجھناتھا طلاق یا لڑائی کی کوئی بات نہیں تھی ۔۔نارمل بات چیت کرتے کرتے لہجے میں تلخی آگئی تھی۔

وضاحت مطلوب ہے:

یہ الفاظ بولنے سے زید کی نیت کیا تھی؟ طلاق کی یا کوئی اور؟

جواب وضاحت : طلاق کی نیت نہیں تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر خاوند اپنی بیوی کے سامنے اس بات پر قسم دیدیتا ہے کہ ’’جائو ‘‘کے لفظ سے اس کی نیت طلاق کی نہیں تھی تو مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔اور اگر قسم دینے سے انکار کرتا ہے تو بیوی کے ایڈجسٹ نہ ہو سکنے کی صورت میں بیوی اپنے حق میں مذکورہ الفاظ کی وجہ سے ایک بائنہ طلاق سمجھے گی جس سے سابقہ نکاح ختم ہو جائے گا تاہم میاں بیوی دوبارہ نکاح کرکے اکٹھے رہ سکیں گے۔

الدر المختار (3/ 298)

والکنايات ثلاث ما يحتمل الرد أو ما يصلح للسب أو لا ولا ( فنحو اخرجي واذهبي وقومي ) تقنعي تخمري استتري انتقلي انطلقي اغربي اعزبي من الغربة أو من العزوبة ( يحتمل ردا ونحو خلية برية حرام ،بائن ) ومرادفها کبتة بتلة ( يصلح سبا ونحو اعتدي واستبرئي رحمک أنت واحدة أنت حرة اختاري أمرک بيدک سرحتک فارقتک لا يحتمل السب والرد ففي حالة الرضا ) أي غير الغضب والمذاکرة ( تتوقف الأقسام ) الثلاثة تأثيرا ( علي نية ) للاحتمال والقول له بيمينه في عدم النية ويکفي تحليفها له في منزله فإن أبي رفعته للحاکم فإن نکل فرق بينهما  مجتبي۔ ( وفي الغضب ) توقف ( الأولان ) إن نوي وقع وإلا لا ( وفي مذاکرة الطلاق ) يتوقف ( الأول فقط ) ۔۔۔۔۔۔۔۔قوله :(بيمينه)فاليمين لازمة له سواء ادعت الطلاق ام لا حقا لله تعالي

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved