• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

)سوتیلی بیٹی کو شہوت سے ہاتھ لگانا (2)بیوی کو”آپ میری ماں بہن کی طرح ہو”کہنے کا حکم

استفتاء

جناب عالی مؤدبانہ گذارش ہے کہ میں )** بی بی(نے 2005 میں دوسری شادی کی تھی۔ میری پہلی اولاد یعنی میرے پہلے شوہر سے میری دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے ،ابھی میں نے اپنی دونوں بیٹیوں کی شادی کر دی ہے اور دونوں اپنے گھروں میں صاحب اولاد ہیں ۔شادی سے پہلے میری بڑی بیٹی اور میرے  دوسرے شوہر سے کچھ غلطیاں سرزد ہو گئی تھیں یعنی ایک دوسرے کو ہاتھ لگانا اور چھیڑ خانی کرنا ۔اس میں میرا دوسرا شوہر حلف دینے کو تیار ہے کہ میں نے کوئی  برا کام نہیں کیا ،مثلا ہاتھ لگانے تک ہی نوبت رہی۔جب ہمیں پتہ چلا تو میرے شوہر نے کہا کہ مجھ  سے غلطی ہوئی ہے ،اب  سے میں نے توبہ کر لی ہے، اور وه ابھی تک توبہ پر قائم ہے۔میں نے بہشتی زیور  میں پڑھا ہے کہ اس طرح ہمارا نکاح ٹوٹ چکا ہے لیکن میرے اس دوسرے شوہر سے میری دو بیٹیاں ہیں،ایک کی عمر ابھی 13سال ہے اور دوسری بیٹی کی عمر 10سال ہے  جن کی وجہ سے میں اپنے دوسرے شوہر سے الگ نہیں رہ سکتی  پھر   اس کے بعد میرے شوہر نے کہا کہ آج سے آپ”  میری ماں بہن کی طرح ہو”اور ان کی  طلاق کی نیت تھی،پھر بیٹے سے کہا کہ "میں نے آپ کی امی کو بالکل فارغ کر دیا ہے”اس کے بعد میں  نے فون پر پوچھا کہ آپ نے کیا کہا تھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے یہی کہا تھا کہ” آپ میری ماں بہن کی طرح ہو ،ہم بالکل فا رغ ہوگئے ہیں‘‘۔ آپ راہنمائی فرمائیں  کہ اسلامی رو سے ہم اکٹھے رہ سکتے ہیں یا نہیں؟اس کا اگر کفارہ ہے تو وہ ہم ادا کرنے کو تیار ہیں۔آپ سے گزارش ہے کہ آپ ہمیں اس کا کوئی حل بتائیں۔

نوٹ:شوہر بیوی کے ساتھ دارالافتاء میں آیا تھا اس سے پوچھا گیا کہ کیا آپ اس بات کی تصدیق کرتے ہیں ؟تو اس نے کہا کہ  میں تصدیق کرتا ہوں میں نے کسی حائل کے بغیر صرف چھاتی پر ہاتھ لگایا تھا ،اور اس جملے سے کہ "آپ میری ماں بہن کی طرح ہو”میری طلاق کی نیت تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں فقہ حنفی کے عام ضابطے کی رو سے آپ اپنے شوہر پر حرام ہو گئی ہیں،البتہ بدلے ہوئے حالات کے پیش نظر بعض  اہل علم  کی تحقیق یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوئی جس کی تفصیل  "فقہ الاسلامی (مصنفہ حضرت ڈاکٹر مفتی عبدالواحد)  میں ہے”پھراس واقعہ کے بعد  چونکہ ان الفاظ سے کہ”آپ میری ماں بہن کی طرح ہو”ایک بائنہ طلاق واقع ہوئی ہے،لہذا کم از کم دو گواہوں کی موجودگی میں نئے حق مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر کے آپ کے لئے  شوہر کے ساتھ رہنے کی گنجائش ہے۔

توجیہ:شوہر کا یہ جملہ کہ ” آپ میری ماں بہن کی طرح ہو” کنایات طلاق میں سے ہے ، چونکہ شوہر کی ان الفاظ سے طلاق کی نیت تھی لہذا ایک بائنہ  طلاق  واقع ہو گئی  ہے ۔اس کے بعد جب شوہر نے بیٹے کو یہ کہا  کہ”میں نے آپ کی امی کو بالکل فارغ کر دیا ہے ” اور اس کے بعد بیوی کے پوچھنے پر  شوہر نے یہ جواب دیا کہ  میں نے یہی کہا تھا کہ "آپ میری ماں بہن کی طرح ہو ہم بالکل فا رغ ہو گئے ہیں” تو  ان جملوں سے  مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، کیونکہ یہ جملے سابقہ طلاق کی خبر ہیں۔

درمختار مع ردالمحتار(121/4)میں ہے:(وإن ادعت الشهوة) في تقبيله أو تقبيلها ابنه (وأنكرها الرجل فهو مصدق) لا هى (إلا أن يقول إليها منتشرا) آلته (فيعانقها)لقرينة كذبه أو يأخذ ثديها أو يركب معها أو يمسها على الفرج أو يقبلها على الفم.قاله الحدادي.فتاوی ہندیہ(507/1)میں ہے:ولو قال لها أنت مثل أمي أو كأمي ينوي فإن نوى الطلاق وقع بائنا وإن نوى الكرامة أو الظهار فكما نوى هكذا في فتح القدير وإن لم تكن له نية فعلى قول أبي حنيفة رحمه الله تعالى لا يلزمه شيء حملا للفظ على معنى الكرامةدرمختار مع ردالمحتار( 127/5)میں ہے:(وإن نوى بأنت على مثل أمي) أو كأمي، وكذا لو حذف علي (برا أو ظهارا أو طلاقا صحت نيته) ووقع ما نواه لأنه كناية.وفي الشامية تحت قوله:(لأنه كناية) أى :من كنايات الظهار والطلاق، قال في البحر :واذا نوى به الطلاق كان بائنابزازیہ(2/264) میں ہے:وفي البزازية: طلاقها ثم قال طلقتک او قال طلاق دادم ترايقع اخرى و لو قال طلاق داده ام او کنت طلقتک لا يقع لانه اخبار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved