• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی کو دو مرتبہ  "اگر تو نے حقہ پیا تو مجھ پر طلاق ” کہا اور بیوی نے حقہ پی لیا تو کتنی طلاقیں واقع ہوگی؟

استفتاء

میں ایک فوجی آدمی ہوں اور ایک دیہات  یعنی لوکل گاؤں  کا رہنے  والاہوں نوسال سے شادی شدہ ہوں میری بیوی دیسی حقہ پیتی تھی اور کئی بار منع  کرنے سے  بھی نہیں مانی۔ اس بار میں چھٹی گیا اور اس کا پتے کی پتھری  کا آپریشن کروایا  ڈاکٹر نے بھی  حقہ پینے سے منع کیا  لیکن وہ نہ مانی اور حقہ پیتی رہی ۔ میں نے غصے میں آکر اس کو 3،2 بار کہہ دیا  کہ” اگر تو نے حقہ پیا تو مجھ پر طلاق”یہ نہیں کہا  کہ تجھے طلاق ہے طلاق ہے ۔وہ اس شام کو  میکے  ملنے گئی ،دوسرے دن واپس آئی  تو میں نے اس سے پوچھا کہ” حقہ  پیا تھا "؟ تواس نے کہا” ہاں !  میں نے پیا تھا ” تو میں نے  اسی ٹائم  یونٹ کے خطیب کو کال کی اور اس کوساری حقیقت بتائی ۔میری یونٹ کراچی  میں ہے ،خطیب صاحب  بریلوی مسلک  کے ہیں  انہوں  نےجواب دیا  کہ "آپ کی  بیوی کو ایک طلاق رجعی واقع ہوئی ہے اگر وہ تو بہ کرلے اور آپ کے ساتھ دل سے صلح کرلے  اور پہلے کی طرح رہے اور آپ بھی صلح کرلو تو معاملہ   ٹھیک ہے، آپ کی بیوی کی عدت کے دن نہیں گزرے اگر عدت کے دن  گزر جاتے تو طلاق بائن  ہوجا تی لیکن ابھی  ایک دن گزرا ہے اور آپ  صلح کررہے  ہو تو ٹھیک ہے ۔اس کے بعد گھر والی  نے مکمل دلی طور سے معافی مانگ لی ہے اور وعدہ کیا  کہ آپ کی اجازت کے بغیر دوبارہ نہیں پیوں گی ۔پھر خطیب کو فون کیا تو اس نے جواب دیا  کی معاملہ ٹھیک ہے اب آرام سے پہلے کی طرح رہ سکتے ہو ۔

ایک  اہلحدیث  مسلک  کے مولوی سے بات     کی ،تو اس کا بھی یہی جواب آیا تب جاکر میں نے اس کو  اپنے پاس اٹھنے بیٹھنے دیا ۔آپ اپنے علم دین اورشریعت کی رو سے اس معاملے میں  کچھ رہنمائی کردیں ۔

وضاحت مطلوب ہے: واضح کریں  کہ آپ نے دو بار کہا  تھا یا تین بار؟ نیز اپنی بیوی کے کسی قریبی رشتہ داربھائی وغیرہ  کا رابطہ نمبر دیں  تاکہ ان سے بھی معلومات  لے سکیں۔

جواب وضاحت :غالب گمان دو بار کاہے ۔ نیز دار الافتاء  کے نمبر سے بیوی سے رابطہ ہوا تو اس کا کہنا ہے  کہ مجھے ایک بار کہا تھا  ۔

وضاحت  مطلوب ہے: حقہ پینے کے کتنے دن بعد رجوع کیا؟

جواب وضاحت :30گھنٹے  بعد رجوع کیا پھر کراچی والے خطیب صاحب   نے تسلی دی پھر میاں بیوی کی طرح رہنے لگےاور ابھی  تک میاں بیوی  کی طرح رہ رہے ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر واقعۃ آپ نے صرف دو مرتبہ یہ کہا تھا کہ ’’اگر تو نے حقہ پیا تو مجھ پر طلاق‘‘  تو مذکورہ صورت میں دو  رجعی طلاقیں واقع ہوئی  ہیں   پھرچونکہ عدت کے اندر  رجوع  کرلیا   گیا اس لیے نکاح برقرار ہے۔

نوٹ:آئندہ شوہر کو صرف ایک طلاق کا حق  حاصل ہے۔

توجیہ: مذكوره صورت ميں  جب شوہر  نے اپنی بیوی   سے دومرتبہ  کہا  کہ "اگر تو نے حقہ پیا تو مجھ پر طلاق "تو اس سے  حقہ پینے پر دوطلاقیں  معلق ہوگئیں ، اس کے بعد جب شرط پائی گئی یعنی بیوی  نے حقہ پی لیا تو دو رجعی طلاقیں واقع ہوگئیں ۔

نوٹ: آئندہ  حقہ پینے سے طلاق واقع  نہ ہوگی۔

در مختار  مع رد المحتار(4/633۔632) میں ہے:

"لو قال إن دخلت الدار فأنت طالق إن دخلت الدار فأنت طالق إن دخلت الدار فأنت طالق وقع الثلاث  

قوله ( وقع الثلاث ) يعني بدخول واحد كما تدل عليه عبارة أيمان الفتح حيث قال ولو قال لامرأته والله لا أقربك ثم قال والله لا أقربك فقربها مرة لزمه كفارتان الخ والظاهر أنه إن نوى التأكيد یدين "

فتاوی عالمگیری (2/317) میں ہے:

"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق”

فتاوی عالمگیری (2/408) میں ہے:

"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية”

در مختار(4/450) ہے:

"ومن الألفاظ المستعملة : الطلاق يلزمني ، والحرام يلزمني ، وعلي الطلاق ، وعلي الحرام فيقع بلا نية للعرف”

درمختار(4/546) میں  ہے:

(والفاظ الشرط ان واذ واذاما ومتي… وفيها …تنحل ) اي تبطل (اليمين ) ببطلان التعليق (اذا وجد الشرط مرة…

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved