• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیویوں میں برابری کے متعلق سوال

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

خلاصہ سوال یہ ہے کہ ایک لڑکے نے دوسری شادی اپنی پہلی فیملی سے چھپ کر خاموشی سے کرلی، جب بات پہلی فیملی کے علم میں آئی تو خاندان کے بڑے بزرگ اکٹھے ہوئے اور اس لڑکے سے کہا کہ وہ منگل اور جمعرات کے روز اپنی دوسری بیوی کے گھر جایا کرے گا اور رات کو بارہ بجے واپس پہلی فیملی کے گھر آ جایا کرے گا، جبکہ اتوار کو تین بجے سہ پہر دوسری بیوی کے پاس جائے گا اور پیر کو صبح واپس آ جایا کرے گا، تو لڑکے نے اور اس کی دوسری بیوی نے اس بات کو تسلیم کرلیااور خاندان کی طرف سے اسے دوسری بیوی کو آباد رکھنے کی مخالفت ختم ہوگئی،جواب عرصہ قریب دس سال گزر چکے ہیں۔

اب دوسری بیوی کا یہ کہنا ہے کہ اس نے اس وقت نا سمجھی میں اس شرط کو قبول کیا تھا ۔اب اس کے بچے بڑے ہوگئے ہیں، لہذا اس کے خاوند کو رات بارہ بجے نہیں جانا چاہیے، بلکہ اتوار کی طرح باقی دن بھی رات کو قیام کرنا چاہیے،لڑکے کو اپنی دوسری بیوی کی بات مان لینی چاہیے یا اپنے کیے ہوئےعہدپر جو دوسری بیوی سے مشورہ کے بعد اس کو بتا سمجھا کر کیا گیا تھا اس پر قائم رہنا چاہیے؟ اس پر فتوی جاری فرمایا جائے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں رات گذارنے میں دونوں بیویوں کے ساتھ برابری کرنا ضروری ہے،اگر کسی بیوی نے پہلے اپنا حق چھوڑدیا تھا تووہ دوبارہ اس کا مطالبہ کرسکتی ہے ۔خاوند اس مطالبے کو پوراکرنے کی وجہ سے گناہ گار نہ ہو گا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved