• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بوریہ بستر باندھو اور جاؤ

استفتاء

میں اپنی اہلیہ کے ساتھ رات کے کھانے میں شریک کھانا کھا رہا تھا کہ میں نے اہلیہ سے کہا کہ بھائی کے لیے روٹی بنا دو۔ اہلیہ نے کہا میں مستقل روٹی نہیں بنا سکتی۔ اس پر میں نے کہا کہ ’’ اگر تم بھائی کے لیے روٹی نہیں بنا سکتی تو بوریہ بستر باندھو اور جاؤ ‘‘۔ ہماری والدہ حیات نہیں ہیں جس کی وجہ سے چھوٹے بھائیوں کو کھانے میں مسائل ہوتے ہیں۔ مطلب یہ تھا کہ یہاں رہنا ہے تو روٹی بنانی ہے۔ پھر چند دن بعد میں نے اہلیہ سے پوچھا کہ تم یہاں کیوں رہتی ہو۔ اس پر کہا کہ آپ کے لیے۔ میں نے جواب دیا کہ  ’’ یہاں صرف میرے لیے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ‘‘ چھوٹے بھائیوں کا خیال بھی رکھنا ہوگا۔ مطلب یہ تھا کہ چھوٹے بھائیوں کو روٹی وغیرہ بنا کر دیا کرو۔ ان الفاظ سے ہمارے آپس کے ازدواجی تعلقات پر تو کوئی اثر نہیں پڑھا۔ ان الفاظ کے کہنے کے بعد ہمارے آپس کے حالات ٹھیک ہوگئے تھے اور بعد میں تقریباً دو مرتبہ میں نے حق زوجیت بھی ادا کیے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک طلاق بائنہ واقع ہوئی ہے۔ دوبارہ اکٹھے رہنے کے لیے کم از کم دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نکاح کرنا ضروری ہے۔

توجیہ: ’’ اگر تم بھائی کے لیے روٹی نہیں بنا سکتی تو بوریہ بستر باندھو اور جاؤ ‘‘ خاوند کا یہ جملہ اگرچہ صورتاً تعلیق ہے لیکن حقیقت میں مجازاة ہے۔ کیونکہ ایسی حالت میں ایسا جملہ بولنے سے مقصود فی الواقع تعلیق نہیں ہوتی بلکہ مخاطب کو اپنا فیصلہ سنانا، جذبات کی تسکین کرنا اور اسے زچ کرنا ہوتا ہے۔ اس لیے مجازات میں طلاق کا وقوع شرط پر موقوف نہیں ہوتا، بلکہ فوراً ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ در مختار میں ہے:

فلو قالت ( للزوج) يا سافلة فقال إن كنت كذا فأنت كذا تنجيز كان ( الزوج) كذلك أم لا و في الحاشية: لأن الوزج لا يريد ( في الغالب) إلا إيذائها بالطلاق فإن أراد التعليق يدين.

’’ بوریہ بستر باندھو اور جاؤ ‘‘کے الفاظ کنایہ کی قسم ثالث ہیں لعدم احتمالها للرد و لا للسب۔ اور مذکورہ حالت میں چونکہ میاں بیوی کی باہمی تکرار اور توتکار کی ہے اس لیے محتاج الی النیہ بھی نہیں ہوں گے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved