• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دباؤ کی وجہ سے زبانی طلاق دینے کا حکم

استفتاء

میرا نام ***ولد ****ہے، میرا ایک بہت ہی اہم مسئلہ ہے جو اب بہت ہی خطرناک صورت اختیار کر گیا ہے۔ میں پہلے سے شادی شدہ ہوں، میرا ایک بیٹا اور بیٹی ہے، میں نے تقریباً 8ماہ پہلے دوسری شادی کی تھی، لڑکی کا نام ***ہے اور یہ شادی ****اور ****کے گھر والوں کی رضامندی سے ہوئی، چار ماہ بعد میرے گھر والوں کو پتہ چلا جس کی وجہ سے میرے خاندان والے اور پہلی بیوی کے خاندان والے بہت زیادہ دباؤ اور دھمکی وغیرہ دیتے رہے، ایک ماہ کے مسلسل دباؤ اور لڑائی جھگڑے اور ذہنی ٹینشن کی وجہ سے انہوں نے مجھ سے تین الگ الگ اسٹام لکھوا کر سائن اور انگوٹھے لگوائے اور جو اسٹام اور نوٹس تھے میں نے پڑھے بغیر صرف معاملہ اور طوفان ختم کرنے کے لئے سائن کیے اور انگوٹھے لگائے اور میں نے تین دفعہ زبان سے یہ الفاظ کہے کہ”میں طلاق دیتا ہوں، میں طلاق دیتا ہوں، میں طلاق دیتا ہوں” کیونکہ میرے ذہن کے مطابق ایک ہی طلاق ہوئی اس لئے ایسا کیا۔

مفتی صاحب طلاق دینے کے دوران *****کو پونے تین ماہ کا حمل تھا اور یہ مسئلہ سب کو پتہ تھا، جب میں نے نوٹس پر سائن کیے ********حاملہ تھی، پہلا نوٹس دینے کے بعد میں نے ********سے رجوع کر لیا تھا اور اب تک اس پر قائم ہوں، باقی دو نوٹس ***********تک نہیں پہنچے کیونکہ میں نے ان کو کسی اور جگہ شفٹ کر دیا تھا، 6-8-21کو پہلا نوٹس گیا، اس کے تقریباً سوا ماہ بعد دو جڑواں بچے ضائع ہو گئے، ابھی 5-11-21کو پھر حمل ٹھہر گیا ہے۔

مفتی صاحب ****بنت *****کو اب اگر میں چھوڑتا ہوں تو اس کا میرے سوا اور کوئی نہیں، ملائکہ کا باپ بہت کمزور اور بوڑھا ہے اور کرایہ کے مکان میں رہ رہا ہے، اس کے تین بچے زیر کفالت ہیں: ایک طلاق یافتہ بیٹی ہے اور دو بچے نابالغ ہیں اور ایک *****کی والدہ ہے، اس صورت میں میں *****کو چھوڑ دوں یا نہیں؟

اگر کوئی صورت بنتی ہے تو اللہ کے واسطے کوئی صورت نکالیں، جب پہلا نوٹس دیا تو حمل تھا اب پھر حمل ہے، میں اللہ تعالیٰ سے روزانہ استخارہ بھی کر رہا ہوں، کبھی کہتا ہوں کہ چھوڑ دوں کبھی کہتا ہوں کہ نہیں، کیا بنے گا، اب کوئی صورت نکالیں جس میں ہماری بھلائی ہو، ایسا راستہ نکالیں جس میں ہماری دین وآخرت کی بھلائی ہو۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جب آپ نے زبان سے یہ الفاظ کہے تھے کہ”میں طلاق دیتا ہوں، میں طلاق دیتا ہوں، میں طلاق دیتا ہوں” تو اسی وقت تینوں طلاقیں واقع ہو گئی تھیں اور آپ کی بیوی آپ پر حرام ہو گئی تھی اور آپ دونوں کا میاں بیوی کی طرح اکٹھے رہنا جائز نہیں تھا، لہذا آپ فوراً اپنی بیوی سے علیحدگی اختیار کریں اور اب تک اکٹھے رہنے پر توبہ واستغفار کریں۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں شوہر نے اگرچہ دباؤ میں آکر طلاقناموں پر دستخط کیے تھے لیکن شوہر نے چونکہ طلاقناموں پر دستخط کرنے کے ساتھ  زبان سے بھی طلاق کےیہ الفاظ کہ”میں طلاق دیتا ہوں، میں طلاق دیتا ہوں، میں طلاق دیتا ہوں” کہے تھے اور دباؤ میں زبانی طلاق واقع ہوجاتی ہے، اس لیے ان الفاظ سے تینوں طلاقیں واقع ہو گئیں ،نیز طلاق کے الفاظ میں اگرچہ بیوی کی طرف اضافت نہیں پائی جا رہی لیکن معنی اضافت پائی جا رہی ہے کیونکہ عام طور پر طلاق کا لفظ بیوی کو ہی بولا جاتا ہے اور سیاق وسباق سے بھی یہی معلوم ہو رہا ہے کہ شوہر نے طلاق کے الفاظ بیوی کو ہی بولے ہیں۔

البحر الرائق (3/264)میں ہے:

ويقع طلاق كل زوج عاقل بالغ لصدوره من اهله في محله، ولو مكرها، أى ولو كان الزوج مكرها على إنشاء الطلاق.

ردالمحتار(444/4)میں ہے:

أى الاضافة المعنوية فإنها شرط والخطاب من الإضافة المعنوية وكذا الاشارة نحو هذه طالق وكذا نحو إمرأتي طالق وزينب طالق……… ولا يلزم كون الاضافة صريحة في كلامه لما في البحر لو قال طالق فقيل له من عنيت؟ فقال إمرأتي طلقت امرأته………… ويؤيده ما في البحر لو قال: امرأته طالق او قال طلقت امرأة ثلاثا وقال لم اعن امرأتي يصدق ويفهم منه أنه لو لم يقل ذالك تطلق امرأته، لان العادة أن من له امرأة إنما يحلف بطلاقها لا بطلاق غيرها، فقوله إني حلفت بالطلاق ينصرف إليها مالم يرد غيرها لأنه يحتمله كلامه……….. وسيذكر قريبا أن من الألفاظ المستعملة: الطلاق يلزمني، والحرام يلزمني، وعلي الطلاق، وعلي الحرام، فيقع بلا نية للعرف إلخ. فأوقعوا به الطلاق مع أنه ليس فيه إضافة الطلاق إليها صريحا، فهذا مؤيد لما في القنية، وظاهره أنه لا يصدق في أنه لم يرد امرأته للعرف، والله أعلم

ردالمحتار (4/509)میں ہے:

فروع: كرر لفظ الطلاق وقع الكل وإن نوى التأكيد دين.

بدائع الصنائع(295/3)میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلى هو زوال الملك وزوال حل المحلية حتى لايجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عزوجل [فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره] سواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved