• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دلال کا دونوں طرف سے کمیشن لینا

استفتاء

کیا یہ پراپرٹی ڈیلنگ کا کام جائز ہے؟ کہ دونوں پارٹیوں سے کمیشن لیتے ہیں۔ اسے ایک قسم کی زمین کی دلالی کا کام کہیں گے؟

نوٹ: اس سوال کا رف جواب مفتی صاحب دیا تھا جو حاشیہ میں درج ہے۔ [1]

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر دلال بائع و مشتری کے درمیان سودا کرنے کی کوشش کرتا ہے، اور مالک خود فروخت کرتا ہے تو جیسا رواج ہو اس کے مطابق دلال اپنی اجرت بائع یا خریدار یا دونوں سے وصول کر سکتا ہے، البتہ بروکر کے طور پر کام کی اجرت کے مستحق بننے کے لیے ضروری ہے کہ بائع اور مشتری دونوں ہی کو علم ہو کہ یہ شخص بروکر کے طور پر کام کرتا ہے، صرف بائع یا صرف مشتری کو علم  ہونا کافی نہیں۔

إن سعی بينهما و باع المالك بنفسه يعتبر العرف فتجب الدلالة علی البائع أو المشتري أو عليهما بحسب العرف. (رد المحتار: 4/ 46)

اگر یہی دلال مالک کی اجازت سے شے کو فروخت کرے تو بائع کا وکیل ہے اور صرف بائع ہی سے اجرت وصول کر سکتا ہے،

اس صورت میں رواج کا اعتبار نہیں ہو گا۔

الدلال إن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته علی البائع و ليس له أخذ شئ من المشتري لأنه هو العاقد حقيقة و ظاهره أنه لا يعتبر العرف هنا لأنه لا وجه له… (رد المحتار: 4/ 46، فقهي مضامين: 383)

[1] ۔ جواب: اگر دونوں طرف سے لینے کا رواج ہو تو دونوں سے لے سکتے ہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved