• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دوران عدت تدریس کے لیے جانا

استفتاء

بیان حلفی

میں *** ولد *** ۔۔۔۔لاہور اپنی اہلیہ ***طلاق شرعی دیتا ہوں، طلاق شرعی دیتا ہوں طلاق شرعی دیتا ہوں۔

1۔  مذکورہ بالا تحریر جناب ***نے تقریباً بارہ افراد کی موجودگی تین بار دہرائی۔ کیا اس سے طلاق ہوگئی؟

2۔ بچی اکتوبر 2009ء سے اپنے والدین کے گھر بیٹھی ہوئی ہے اور طلاق 2012۔ 9۔ 23 کو ہوئی ۔ اب وہ ایک اسلامی مدرسے میں پڑھا رہی ہے۔ عدت کے دوران کیا وہ پڑھانا جاری رکھ سکتی ہے؟تدریس اپنی معاشی کفالت کے لیے نہیں، کیونکہ  بچی کی کفالت ماں باپ کر رہے ہیں۔ البتہ اس نے حج کے لیے ایک کمیٹی ڈالی ہوئی ہے۔ جس کے پیسوں کے لیے تدریس کرتی ہے۔

3۔ عدت کی مدت اور نیز دیگر پابندیاں بھی بتادیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، جس کی وجہ سے نکاح مکمل طور سے ختم ہوگیا ہے۔ اب نہ صلح ہوسکتی ہ اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے۔

2۔  عدت کی ابتداء طلاق کے وقت سے ہوگی۔ عدت کے دوران گھر میں رہنا ضروری ہے۔ مدرسے میں تدریس کے لیے نہیں جاسکتی۔

3۔ عدت کی مدت تین ماہواریاں ہے۔

پابندی کی بابت اجمالی حکم یہ ہے کہ گھر میں رہنا لازمی ہے اور زیب و زینت اختیار کرنا منع ہے۔ تفصیل کے لیے ہماری کتاب ” مسائل بہشتی زیور ” کا عدت والا باب ملاحظہ کیا جائے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved