• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ڈرانے دھمکانے کے طور پر طلاق دینا

استفتاء

تحریر کیا جاتا ہے کہ ***نے اپنی بیوی *** کی بدتمیزی اور بد اخلاقی کی وجہ سے پہلے یہ سوچ کر ایک طلاق ڈرانے کی نیت سے طلاق کا لفظ استعمال کر کے دی، اس کے بعد***کے باز نہ آنے پر دوبارہ ڈرانے کی نیت سے لفظ طلاق استعمال کرکے دوسری طلاق دی۔ اس کے بعد بھی باز نہ آنے پر تیسری طلاق بھی الفاظ کے ساتھ کہ ” میں تمہیں تیسری طلاق بھی دیتا ہوں”۔ اس کے چار دن کے بعد تحریری طلاق نامہ طلاق ثلاثہ کے عنوان پر "طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں” کہ*** میری زوجیت سے فارغ  ہے اور عدت گزرنے کے یہ نکاح ثانی کر سکتی ہے۔ تحریر طلاق ثلاثہ ساتھ اس کے لف ہے۔ علمائے کرام اور مفتی حضرات اس کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ میں اس کے ساتھ دوبارہ ازدواجی تعلقات قائم رکھ سکتا ہوں یا نہیں؟۔ یہ تحریر میں  *** بقلم خود تحریر کروا رہا ہوں۔

نوٹ: میں طلاق دینا نہیں چاہتا تھا، میری نیت صرف ڈرانے اور دھمکانے کی تھی۔ اس لیے صرف لفظ طلاق استعمال کیا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت مین تینوں طلاقیں واقع ہو گئی ہیں جن کی وجہ سےنکاح مکمل طور سے ختم ہوگیا ہے۔ نیز بیوی حرام ہوگئی ہے اب صلح یا رجوع کی کوئی صورت نہیں۔ طلاق واقع ہونے کے لیے محض لکھنا یا لکھوانا کافی ہے۔ طلاق کا لفظ ڈرانے کی نیت سے بھی کہا ہو اس سے طلاق ہوجاتی ہے۔

۱۔ثم المرسومة لا تخلو إما أن أرسل الطلاق بأن كتب أما بعد فأنت طالق فكما كتب هذا يقع الطلاق ….. ولو استكتب من آخر كتاباً بطلاقها و قرأه على الزوج فأخذه الزوج و ختمه و عنونه … وقع إن أقر الزوج أنه كتابه.( شامی، 4/ 442 )

۲۔ رجل قال لامرأته أنت طالق و طالق و طالق و لم يعقله بالشرط إن كاانت مدخولة طلقت ثلاثاً. (شامی، 1/ 355 )

۳۔ ( قوله ثلاث متفرقة ) و كذا بكلمة واحدة أولى (إلى أن قال ) و ذهب جمهور الصحابة و التابعين و من بعدهم من أئمة المسلمين إلى أنه يقع ثلاث. (شامی، 3/ 443 )

۴۔ فالذي يعود إلى العدد أن يطلقها ثلاثاً في طهر واحدبكلمة واحدة أو بكلمات متفرقة. (شامی،1/ 349 )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved