• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دو طلاقنامے بھیجنے کے بعد شوہر کے رجوع نہ کرنے کی صورت میں نکاح کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ منسلکہ طلاقناموں کی رو سے کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟

پہلے طلاقنامے کی عبارت: ’’۔۔۔۔۔۔۔ اس لیے من مظہر نے بڑی سوچ و بچار کے بعد مسماۃ شہزادی کو طلاق دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ لہذا من مقر آج مورخہ 04.06.2020 بمقام لاہور روبرو گواہان حاشیہ مسماۃ شہزادی کو طلاق اول دیتا ہوں یعنی پہلی طلاق ارسال کر رہا ہوں۔ دیگر دو طلاقیں بمطابق شرع محمدی بصورت عدم مصالحت مقررہ وقت پر دوں گا۔ نوٹس اس طلاق کا متعلقہ چیئرمین صاحب کو دیا جا رہا ہے کہ حسب ضابطہ کاروائی عمل میں لائی جائے‘‘

دوسرے طلاقنامے کی عبارت: ’’۔۔۔۔۔۔۔ اس لیے من مظہر نے بڑی سوچ و بچار کے بعد مسماۃ شہزادی کو طلاق دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ لہذا من مقر آج مورخہ13.7.2020بمقام لاہور روبرو گواہان حاشیہ مسماۃ شہزادی کو طلاق دوئم دیتا ہوں یعنی دوسری طلاق ارسال کر رہا ہوں۔ دیگر ایک طلاق بمطابق شرع محمدی بصورت عدم مصالحت مقررہ وقت پر دوں گا۔ نوٹس اس طلاق کا متعلقہ چیئرمین صاحب کو دیا جا رہا ہے کہ حسب ضابطہ کاروائی عمل میں لائی جائے‘‘

وضاحت مطلوب ہے کہ (1)اس واقعہ سے پہلے شوہر نے کبھی طلاق دی ہے؟ (2) شوہر نے پہلا یا دوسرا طلاقنامہ بھیجنے کے بعد رجوع کیا تھا؟(3) پہلے طلاقنامے کے بعد دوسرے طلاقنامے پر دستخط کرنے تک بیوی کو کتنی ماہواریاں آ چکی تھیں؟ اور پہلے طلاقنامے کے بعد سے اب تک کتنی ماہواریاں آ چکی ہیں؟

جواب وضاحت:  (1) پہلے کبھی طلاق نہیں دی (2) رجوع نہیں کیا تھا (3) بیوی کا کہنا ہے کہ دوسرا طلاقنامہ آنے سے پہلے ایک ماہواری آ چکی تھی، اور پہلے طلاقنامے کے بعد سے اب تک تین سے زیادہ ماہواریاں آ چکی ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں طلاقناموں کی رو سے دو رجعی طلاقیں واقع ہو گئی ہیں، پھر چونکہ شوہر نے عدت کے اندر رجوع نہیں کیا لہذا عدت گزرنے کی وجہ سے رجعی طلاقیں بائنہ بن گئی ہیں اور سابقہ نکاح ختم ہو گیا ہے، اب اگر میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہیں تو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نکاح کر کے رہ سکتے ہیں۔

نوٹ: آئندہ کے لیے شوہر کے پاس صرف ایک طلاق کا حق باقی ہے۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں پہلے طلاقنامے کے الفاظ ’’ مسماۃ شہزادی کو طلاق اول دیتا ہوں یعنی پہلی طلاق ارسال کر رہا ہوں‘‘ سے ایک رجعی طلاق واقع ہو گئی، اس کے بعد عدت کے اندر جب شوہر نے دوسرے طلاقنامے پر دستخط کیے تو دوسرے طلاقنامے کے الفاظ ’’ مسماۃ شہزادی کو طلاق دوئم دیتا ہوں یعنی دوسری طلاق ارسال کر رہا ہوں‘‘ سے  الصریح یلحق الصریح  کے تحت دوسری رجعی طلاق واقع ہو گئی، پھر چونکہ شوہر نے عدت کے اندر رجوع نہیں کیا لہذا عدت گزرنے کی وجہ سے رجعی طلاقیں بائنہ بن گئیں۔

فتاوی شامی (443/4) میں ہے:وفي التتارخانية: . و لو استكتب من آخر كتابا بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه الزوج وختمه وعنونه وبعث به إليها فأتاها وقع إن أقر الزوج أنه كتابهدرمختار (4/528) میں ہے:(الصريح يلحق الصريح و) يلحق (البائن) بشرط العدةعالمگیری (1/470) میں ہے:وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية.درمختار (5/42) میں ہے:(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved