• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دونوں بیویوں کو تین طلاق دینے کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بار ے میں کہ میری دو بیویاں ہیں ایک کانام عاصمہ ہے جو کہ پہلی بیوی ہیں دوسری کا نام ساجدہ ہے جو کہ دوسری بیوی ہیں ۔ان کا آپس میں جھگڑا رہتا تھا اور میں نے سمجھایا لیکن وہ نہ سمجھیں اور میں گھر میں موجود تھا اس وقت ان دونوں کی لڑائی شروع ہو گئی ۔میں نے کہا کہ(ہن تسی لڑو میں جاریاواں) اب تم دونوں لڑو،میں جارہا ہوں )۔میں چلا گیا لیکن ساجدہ نے میری بڑی سالی کو فون کیا اور اس کے بھائی وغیرہ میرے گھر میں آئے اور پھر ساجدہ نے مجھے فون کیا میں بھی گھر آگیا اور ان دونوں کی لڑائی ہو رہی تھی تو میں نے یہ الفاظ بول دیئے غصے میں ’’میں ہوش وحواس میں تم دونوں کو طلاق دیتا ہوں‘‘تین مرتبہ یہ جملہ کہا اور میں گھر سے باہر نکل گیا۔

میں نے اپنی پہلی بیوی عاصمہ کو سات ماہ پہلے لڑائی جھگڑے میں یہ الفاظ بول دیئے تھے کہ ’’میں تینوں طلاق دے دیاں گا‘‘(میں تجھے طلاق دے دوں گا) پھر اس سے ایک مہینے بعد لڑائی ہوئی تو میں نے یہ الفاظ بول دیئے کہ ’’میں طلاق دیناں (میں طلاق دیتا ہوں)اس کے تقریبا پندرہ دن بعد ہم میاں بیوی کی طرح رہنے لگے۔میری دوسری بیوی جو ساجدہ ہے اس کو ایک ماہ کا حمل تھا اور طلاق والے واقعہ کے بعد میں نے اس کو گولیاں وغیرہ کھلاکر wasteکروادیا ۔شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں

نوٹ:یہ الفاظ جو غصے کی حالت میں کہے گئے ہیں مجھے الفاظ بولتے ہوئے پتہ تھا کہ میں کیا کہہ رہا ہوں۔یعنی یہ مجھے علم تھا کہ میں طلاق دے رہا ہوں اور کوئی مار پٹائی وغیرہ کچھ بھی نہیں کیا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کی دونوں بیویوں کو تین تین طلاقیں واقع ہو گئیں ہیں جس کی وجہ سے دونوں بیویاں آپ پر حرام ہو گئیں ہیں ۔لہذا اب رجوع یا صلح کرنا جائز نہیں ۔

في الهندية473/1

وان کان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الامة لم تحل له حتي تنکح زوجا غيره نکاح صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها او يموت عنها کذا في الهداية۔

وايضا فيه364/1

قال محمد ؒ في الجامع اذا کان للرجل امرأتان وقددخل بها فقال لهما انتما طالقان طلقت کل واحدة منهما تطليقة رجعية۔

وفي الشامية509/4

وان کرر لفظ الطلاق وقع الکل وان نوي التاکيد دين

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved