• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

فائل سسٹم کے تحت سوسائٹیوں کے پلاٹوں کی خرید و فروخت کا کام

استفتاء

محترم الاحترام جناب مفتی صاحب!

ہم فائل سسٹم کے تحت پلاٹ بیچنے والی ہاؤسنگ اسکیم میں پراپرٹی ڈیلر کا کام کرتے ہیں، فائل سسٹم میں کچھ رقم ایڈوانس لے کر فائل خریدار کے نام الاٹ ہو جاتی ہے اور بقایا رقم تین سالوں کی اقساط میں ادا کرنا ہوتی ہے۔

ہاؤسنگ والے ہمیں جو کمیشن ادا کرتے ہیں وہ پلاٹ کی کل رقم کا 4يا 5 فیصد یا جو بھی طے کریں ہوتا ہے۔ اب یہ زمین کھیت کی صورت میں ہوتی ہے اور تین سال کے وعدہ پر فروخت ہوتی ہے، خریدار کو نقشہ پر پلاٹ کی جگہ دکھائی جاتی ہے، اور ہاؤسنگ اسکیم ان تین سالوں میں اس جگہ پر پلاٹوں کی کٹنگ کرتی ہے اور سڑکیں ، سیورج، بجلی، پانی مہیا کرنے کے کام کرواتی ہے۔ جب یہ سارے کام ہو جاتے ہیں اور تین سال میں کل رقم ادا ہو جاتی ہے، تب ہاؤسنگ اسکیم خریدار کو پلاٹ کا قبضہ دیتی ہے۔

آپ سے گذارش ہے کہ اس سلسلہ میں ہماری رہنمائی فرمائیں کہ ایسی صورت میں جبکہ پلاٹ موقع پر نظر نہیں آتا، اور تین سال کے وعدہ پر فروخت ہوتا ہے کیا ایسی ہاؤسنگ اسکیم میں پراپرٹی ڈیلر کا کام کرنا شریعت مطہرہ کی روشنی میں جائز ہے؟

1۔ وضاحت مطلوب ہے:

وہ زمین جس کے پلاٹ اسکیم فروخت کرتی ہے بیچنے کے وقت سوسائٹی کی ملکیت میں ہوتی ہے؟

جواب وضاحت:

مختلف صورتیں ہوتی ہیں کچھ زمین ان کی ملکیت میں آچکی ہوتی ہے، کچھ کا وہ بیعانہ دے چکے ہوتے ہیں، اور بعض دفعہ کچھ  کی ابھی بات چل رہی ہوتی ہے ابھی سودا نہیں ہوا ہوتا ۔

2۔ وضاحت مطلوب ہے:

جو پلاٹ آپ بکواتے ہیں اس کے بارے میں آپ کو معلوم ہو سکتا ہے کہ وہ سوسائٹی کی ملکیت ہے یا نہیں؟

جواب وضاحت:

سوسائٹی تو کبھی نہیں بتاتی بلکہ وہ نقشہ دے دیتی ہے کہ یہ ہماری زمین ہے اور اس میں یہ پلاٹ ہیں البتہ مارکیٹ میں چلنے والی باتوں سے پتا چلتا ہے کہ اتنی زمین انہوں نے خرید لی ہے اور اتنی ابھی باقی ہے لیکن چونکہ یہ چلتی باتیں ہوتی ہیں اس لیے حتمی تو نہیں کیا جا سکتا البتہ عموماً سوسائٹیوں کا طریقہ کار آج کل یہی ہے کہ کچھ خرید کر باقی لوگوں سے رقم وصول کر کے خریدتی رہتی ہیں۔

وضاحت:

ایک اور پراپرٹی ڈیلر جو دیندار بھی ہیں ان کا کہنا بھی یہی ہے کہ معلوم ہونا بہت مشکل ہے کیونکہ یہ سوسائٹی کا راز ہوتا ہے اور تقریباً سوسائٹی ایسا ہی کرتی ہیں البتہ چند سوسائٹی جو LDA سے پاس کروا کر سوسائٹی لانچ کرتی ہیں ان میں کہا جا سکتا ہے لیکن وہ کم ہیں اور کچھ نہ کچھ مسائل ان میں بھی نکل آتے ہیں البتہ اگر آپ کے تعلقات ہوں تو وہاں معلوم  قصہ بھی سنایا کہ ایک اندر کے بندے کے ذریعے تفصیل معلوم ہو گئی تھی۔

ایک اور پراپرٹی ڈیلر سے بات ہوئی تو ان کا بھی یہی کہنا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جس پلاٹ کے بارے میں آپ کو یقیناً معلوم ہو جائے کہ یہ سوسائٹی کی مملوک زمین میں ہے یا اس زمین کا سوسائٹی معاملہ کر کے بیعانہ دے چکی ہے اس کو بکوانا آپ کے لیے درست ہے ورنہ نہیں۔

نوٹ: اس بارے میں آپ سوسائٹی کو پابند بھی کر سکتے ہیں کہ وہ آپ کو بتا دیں اور اگر نہ بتائیں تو دوسرے ذرائع سے معلوم کر لیں جب آپ کی پوری تسلی ہو جائے تو ٹھیک ہے۔

بدائع الصنائع (4/339) میں ہے:

و منها أن يكون مملوكاً لأن البيع تمليك فلا ينعقد فيما ليس بمملوك.

توجیہ: نقشہ بننے کے بعد گاہک کو کوئی مخصوص پلاٹ بکوایا جاتا ہے اور یہ متعین کی بیع بنتی ہے، مشاع کی نہیں اس لیے اس میں صرف یہ دیکھا جائے گا کہ یہ سوسائٹی کا مملوک ہے یا نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

جواب دیگر

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ہاؤسنگ اسکیم والے جس سوسائٹی کا نقشہ بنا کر پلاٹ فروخت کرتے ہیں اس سوسائٹی کی کچھ زمین وہ خرید چکے ہوتے ہیں اور کچھ کی ابھی بات چل رہی ہوتی ہے جس سے معلوم ہوا کہ سوسائٹی کی کل زمین ابھی ملکیت میں نہیں ہوتی، نیز ڈیلر کو بھی یہ حتمی معلوم نہیں ہوتا کہ جس پلاٹ کا میں سودا کر رہا ہوں اس پلاٹ کی زمین سوسائٹی کی ملکیت میں آچکی ہے یا نہیں۔ جبکہ

شریعت میں غیر مملوک چیز کو فروخت کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

لہذا ایسی صورت حال میں ایسی ہاؤسنگ سوسائٹی میں غیر مملوک پلاٹوں کی خرید و فروخت کا کام شرعیت مطہرہ کے خلاف ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved