• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غصے کی حالت میں تین طلاقوں کا حکم

استفتاء

حضرت میرا اور میری بیوی کا جھگڑا پیر کی رات کو ہوا اور پھر اگلی صبح اس نے نیند کی گولیاں کھالیں اور پھر  میں نے بھی 6 یا 7 گولیاں اس کے ساتھ ہی کھالیں۔ہم دونوں بیہوش ہوگئے اور گھر والے دونوں  کوہسپتال لے گئے ،شام تک دونوں واپس گھر آگئے تھے۔پھر اگلےدن بدھ کو میں دوبارہ بیوی کو ہسپتال لے گیا کیونکہ ا س کی طبیعت بہت خراب ہورہی تھی  پھر شام کو واپسی ہوگئی۔گھر آکر دوبارہ جھگڑا ہوگیا۔اور وہ چھت سے کودنے کی کوشش کررہی تھی پھر میں نےاس کو روکا اور تین بار یہ الفاظ  کہہ کر اسے طلاق دے دی کہ: ” میں تجھے طلاق دیتا ہوں”اب مجھے یہ جاننا ہے کہ ان الفاظ سےطلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں ؟اور اگر واقع ہوگئی ہے تو صلح کی کوئی گنجائش باقی ہے؟

نوٹ: میں  نے غصہ میں طلاق دی ہے طلاق دیتے وقت مجھے طلاق دینے کا علم تھا،یعنی مجھے معلوم تھا کہ طلاق دے رہاہوں ،اس کے علاوہ دوسری کوئی خلاف عادت بات سرزد نہیں ہوئی ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  اگرچہ شوہر نے غصے کی حالت میں طلاق دی ہے لیکن غصے کی نوعیت ایسی نہیں تھی کہ اسے معلوم ہی نہ ہو کہ وہ کیا کررہا ہے اور نہ خلاف عادت کوئی قول یا فعل اس سے سرزد ہوا ،غصے کی ایسی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہوجاتی ہے لہذا مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں  واقع ہو گئی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے۔ یہی مؤقف جمہور صحابہ رضی اللہ عنہم، تابعین ، تبع تابعین اور ائمہ اربعہؒ کا ہے۔

فتاوی ہندیہ1/335 میں ہے:اذا قال لامرأته: أنت طالق وطالق وطالق ولم یعلقه بالشرط، إن کانت مدخولة بها طلقت ثلاثا.بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله – عز وجل – {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

فتاوی شامی 4/438میں ہے:قلت وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها إنه على ثلاثة أقسام أحدها أن يحصل له مبادي الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده وهذا لا إشكال فيه،الثاني أن يبلغ النهاية فلا يعلم ما يقول ولا يريده فهذا لا ريب أنه لا ينفذ شيء من أقواله ،  الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون فهذا محل النظر والأدلة تدل على عدم نفوذ أقواله .

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved