• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی نے تین دفعہ کہا ’’میں اپنے آپ کو طلاق دیتی ہوں‘‘ شوہر نے جواباً کہا ’’ہاں، میں قبول کرتا ہوں‘‘ کیا تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں؟

استفتاء

ایک آدمی نے نکاح کے وقت اپنی بیوی کے کہنے پر طلاق کا اختیار اپنی بیوی کو دے دیا، شادی کے بعد 3بار ناراضگی ہوئی جس میں بیوی نے درج ذیل الفاظ استعمال کیے:

پہلا لڑائی کا واقعہ: شادی سے تقریبا ایک ماہ بعد بیوی نے لڑائی کے بعد شوہر کو فون پر کہا کہ ’’میں فلاں بنت فلاں تم کو اپنا طلاق کا حق استعمال کرتے ہوئے چھوڑ رہی ہوں، اب سب ختم ہوگیا‘‘ یہ سب فون پر کہنے کے بعد آج تک دونوں کا کوئی ملاپ نہیں ہوا۔

دوسرا لڑائی کا واقعہ: پہلے واقعہ کے بعد فون پر صلح ہوگئی لیکن کچھ دن بعد پھر لڑائی ہوئی جس پر بیوی نے فون پر شوہر کو کہا ’’اب سب ختم ہوگیا اور میں نے تمہاری طرف سے اپنے آپ کو طلاق دے دی ہے‘‘ دوسرے دن بیوی نے دوبارہ فون کیا اور کہا کہ ’’میں نے جھوٹ بولا تھا، میں نے کوئی طلاق نہیں دی تھی صرف ذکر کیا تھا۔

تیسرا لڑائی کا واقعہ: دوسرے واقعہ کے بعد فون پر صلح ہوگئی، لیکن کچھ دن گزرنے کے بعد تیسری لڑائی پر بیوی نے فون پر اپنے آپ کو تین بار طلاق دے دی، بیوی نے اپنا نام لے کر اور شوہر کا نام لے کر کہا تھا ’’میں اپنے آپ کو طلاق دیتی ہوں‘‘ اور جواب میں شوہر نے صرف ایک بار کہا کہ ’’ہاں، میں قبول کرتا ہوں‘‘ اس سارے معاملے میں دونوں کا کوئی ملاپ نہیں ہوا تھا۔ اب ان الفاظ کی وجہ سے صرف ایک طلاق ہوئی یا تین ؟

وضاحت مطلوب ہے کہ: (1)شوہر نے طلاق کا اختیار کس صورت میں دیا تھا، تحریری یا زبانی؟ بصورت اول تحریر کیا تھی اور بصورت ثانی الفاظ کیا تھے؟

(2)شوہر کا رابطہ نمبر ارسال کریں۔

جوابِ وضاحت: (1)شوہر نے طلاق کا حق بیوی کو نکاح نامہ پر ٹک کرکے دیا تھا اور اس وقت زبانی بھی کہا تھا کہ ’’ہاں میں تم کو طلاق دینے کا حق دیتا ہوں‘‘

(2)شوہر کا رابطہ نمبر:

الجواب: بسم اللہ حامدًا ومصلیا

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہوچکی ہے لہٰذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں پہلے اور دوسرے واقعے سے تو کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی تھی کیونکہ اگر شوہر مدت متعین کیے بغیر بیوی کو طلاق کا مطلق اختیار دے تو وہ اختیار اسی مجلس کے ساتھ خاص ہوتاجس میں اختیار دیا جائے، لہٰذا اگر اسی مجلس میں بیوی اپنے اوپر طلاق واقع کرلے تو طلاق واقع ہوجاتی ہے مجلس ختم ہونے کے بعد وہ اختیار ختم ہوجاتا ہے۔ مذکورہ صورت میں شوہر نے جب بیوی کو طلاق کا حق دیتے ہوئے یہ کہا تھا کہ ’’ہاں، میں تم کو طلاق دینے کا حق دیتا ہوں‘‘ تو چونکہ شوہر نے کوئی مدت ذکر نہیں کی تھی اس لیے یہ اختیار اسی مجلس کے ساتھ خاص تھا جس میں شوہر نے اختیار دیا تھا، پھر چونکہ بیوی نے اسی مجلس میں اپنے اوپر طلاق واقع نہیں کی تھی اس لیے مجلس ختم ہونے پر وہ اختیار بھی ختم ہوچکا تھا۔ لہٰذا پہلے اور دوسرے واقعے میں بیوی کے اپنے اوپر طلاق واقع کرنے سے طلاق کا اختیار باقی نہ رہنے کی وجہ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی تھی۔ البتہ تیسرے واقعے سے تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں ہیں کیونکہ شوہر کے علاوہ کوئی اور شخص بیوی کو طلاق دے دے (چاہے وہ شخص خود بیوی ہی ہو یا کوئی تیسرا آدمی ہو) تو وہ طلاق شوہر کی اجازت پر موقوف رہتی ہے۔ مذکورہ صورت میں جب بیوی نے یہ کہہ کر اپنے اوپر تین طلاقیں واقع کیں کہ ’’میں اپنے آپ کو طلاق دیتی ہوں‘‘ تو یہ تینوں طلاقیں شوہر کی اجازت پر موقوف تھیں لہٰذا جب شوہر نے کہا  کہ’’ہاں، میں قبول کرتا ہوں‘‘ تو شوہر کی طرف سے اجازت پائے جانے کی وجہ سے تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں۔

در مختار (4/541) میں ہے:

(قال لها اختاري أو أمرك بيدك ينوي) تفويض (الطلاق) لأنها كناية فلا يعملان بلا نية (أو طلقي نفسك فلها أن تطلق في مجلس علمها به) مشافهة أو إخبارا (وإن طال) يوما أو أكثر ما لم يوقته….

البحر الرائق (3/426) میں ہے:

واعلم أن طلاق الفضوليین موقوف على إجازة الزوج فإن أجازه وقع وإلا فلا سواء كان الفضولي امرأة أو غيرها كما في المحيط

المحیط البرہانی (4/490) میں ہے:

إذا قالت المرأة لزوجها: قد طلقت نفسي فقال الزوج: قد أجزت ذلك فهذا جائز، ويقع عليها تطليقة رجعية؛ لأن هذا تصرف فضولي لم يجد نفاذاً عليها لأن المرأة لا تملك إيقاع الطلاق على نفسها وله مجيز حال وقوعه وهو الزوج، فيتوقف على إجازته. وإذا أجاز ينفذ ويقع الطلاق رجعياً لأن الفضولي عند الإجازة كالوكيل، وقول الوكيل ينتقل إلى الموكل فيما لا ترجع حقوقه إلى الوكيل، فکان الزوج قال لها: طلقتك وهناك يقع الطلاق رجعياً. ولا يشترط نية الطلاق من الزوج عند قوله: أجزت……

ہندیہ (1/385) میں ہے:

ولو قال: ترا طلاق دادم خريدي؟ گفت: خريدم وخويش را سه طلاق دادم شوى گفت: رستى. إن عنى بقوله رستى (خلصت) الإجازة وقع الطلقات الثلاث وإلا فواحدة رجعية كذا في العتابية

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved