• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اجازت کے بغیر پھوپھا کے گھر جانےپر طلاق کو معلق کرنے کا حکم

استفتاء

میرا بیگم سے دسمبر 2018ء میں جھگڑا ہوا ،جھگڑے کی نوعیت یہ تھی کہ وہ باربار میری اجازت کے بغیر پھوپھا  کے گھر جاتی تھی  ،اس جھگڑے کے دن صبح کے وقت جب میں حسب معمول اپنے  باپ کے ساتھ کلینک پر جارہاتھا تو میں نے اپنی بیگم  کو بولا  کہ پھوپھا  کے گھر مت جانا  ، میرے کزن (چچازاد ) حکمت کے گھر چلی جانا،کیونکہ ان دنوں میں ان کی شادی تھی۔ جھگڑے کے وقت اپنی بیگم سے کہا کہ”اگر آپ میری اجازت کے بغیر  اس پھوپھا  کے گھر گئی تو آپ کو میری طرف سے ایک طلاق رجعی ہے”

مفتی صاحب! میرا مقصد یہ تھا کہ وہ پھوپھا  کے گھر کو صرف اس دن نہ جائے  جس دن  اس سے جھگڑا کیا  ،باقی  اس کے علاوہ دنوں میں پھوپھا   کی  گھربھی جاسکتی  ہے ،(یعنی میرا طلاق رجعی کا حکم صرف اس دن کے ساتھ      خاص تھا جس دن میں   نے  اس کو یہ الفاظ  کہے  اور جھگڑا کیا ) خیر جب میں شام کے وقت کلینک  سے گھر واپس   آیا  اور  ان سے پوچھا کہ "آپ پھوپھا  کے گھر گئی تھی یا نہیں ؟ تو اس نے کہا "میں گندگی پھینکنے  کےلیے گیٹ سے باہر گئی تھی لیکن پھوپھا کے گھر نہیں  گئی "تو میں نے اس کو کہا  کہ” آپ کو میری طرف سے اجازت ہے ،اب آپ پھو پھا         کے گھر جاسکتی ہیں ”   اس کے بعد وہ میرے اجازت سے ہی گئی ہے ۔

وضاحت : اس کے  بعد دو طلاق رجعی الگ الگ موقع پر دے چکا  ہوں ،ایک مرتبہ فو ن پر کا ل کر  کےان الفاظ سے طلاق دی ” میں تمہیں  ایک طلاق دیتا ہوں "اس کے ایک مہینہ بعد رجوع  کرلیا ، اس کے ایک مہینہ بعد میسج کیا کہ ” میں تمہیں  طلاق دیتا ہوں "اور طلاق   کے نیت سے ہی  میسج کیا تھا ، اس  کے ایک مہینہ بعد  پھر رجوع کرلیا ۔ پوچھنا یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں کتنی طلاقیں واقع ہوگئی ہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت  میں صرف دو طلاقیں واقع ہوئی ہیں  تین  طلاقیں واقع نہیں ہوئیں  البتہ آئندہ  بیوی کو پھوپھا کےگھر  جانے کے لیے شوہر سے ہر مرتبہ اجازت لینا ضروری ہے لہذا اگر ایک مرتبہ بھی بیوی بلااجازت چلی گئی تو تیسری طلاق بھی واقع ہوجائےگی۔ تاہم اس سے بچنے  کی صورت یہ ہے کہ شوہر بیوی کو ہمیشہ کے لیے اجازت دے دے مثلا  یوں کہہ دے کہ میں نے آپ کو ہمیشہ کے لیے پھوپھا کے گھر جانے کی اجازت دے دی ۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں شوہر نے جب     بیوی سے کہاکہ "اگر آپ میری اجازت  کے بغیر اس پھو پھا کے گھر گئی تو آپ کو  میری طرف سے ایک طلاق رجعی ہے”تو شوہر کی اجازت  کے بغیر بیوی  کے اس  پھو پھا  کے گھر جانے پر ایک طلاق رجعی معلق ہوگئی لیکن چونکہ بیوی شوہر  کی اجازت  کے بغیر اس پھو پھا کے گھر نہیں گئی بلکہ شوہر کی اجازت سے گئی ہے لہذا اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی البتہ اس کے بعد فون کال پر شوہر  نے جب بیوی  سے کہا  کہ "میں تمہیں ایک  طلاق دیتا ہوں  ” اس سے ایک رجعی طلاق واقع ہوگئی پھر چونکہ شوہر نے عدت کے اندر رجوع کر لیا تھا لہذا نکاح باقی رہا ۔پھر اس کے بعد جب شوہر نے طلاق کی نیت سے بیوی کو  یہ میسج  کیا کہ ” میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ” اس سے دوسری  رجعی طلاق واقع ہوگئی کیونکہ ہماری  تحقیق کے مطابق میسج کی تحریر  کتابت غیر مرسومہ ہے جس سے طلاق کی نیت  ہونے      کی صورت  میں طلاق واقع ہوجاتی ہے۔چونکہ  یہ جملہ بھی طلاق  کیلئے صریح ہے جس سے رجعی طلاق واقع  ہو نے کے بعد  شوہر نے عدت کے اندر رجوع بھی کرلیا  تھا  اس لئے نکاح برقرار  ہے۔

فتاوی عالمگیری (2/317) میں ہے:

"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق”

فتاوی عالمگیری(2/361)  میں ہے:

"إذا قال لامرأته أنت طالق إن خرجت من هذه الدار إلا بإذني أو قال إلا برضائي أو قال إلا بعلمي أو قال لها أنت طالق إن خرجت من هذه الدار بغير إذني فهما سواء لأن كلمة إلا وغير للاستثناء فالجواب فيهما أن بالإذن مرة لا تنتهي اليمين حتى لو أذن لها بالخروج مرة وخرجت ثم خرجت بعد ذلك بغير إذنه طلقت وهو نظير ما لو قال لها إن خرجت من هذه الدار إلا بملحفة فأنت طالق فخرجت بغير ملحفة طلقت كذا في المحيط لو أذن لها مرة فقبل أن تخرج نهاها عن الخروج ثم خرجت بعد ذلك يحنث كذا في البدائع إذا نوى في إلا بإذني الإذن مرة لا يصدق قضاء على ما عليه الفتوى لأنه خلاف الظاهر كذا في الوجيز للكردري والحيلة في عدم الحنث أن يقول أذنت لك بالخروج في كل مرة أو يقول أذنت لك كلما خرجت فحينئذ لا يحنث وكذا إذا قال كلما شئت الخروج فقد أذنت لك أو أذنت لك بالخروج أبدا أو أذنت لك الدهر كله "

فتاوی عالمگیری (2/408) میں ہے:

"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية”

فتاوی شامی (4/442) میں ہے:

"وان كانت مستبينة لكنها غير مسومة ان نوي الطلاق يقع والا لا”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved