• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

انتقال کے بعد والدین کا جہیز وغیرہ کےواپسی کا مطالبہ

استفتاء

میرا پھوپھی زاد بھائی**ولد** مسلک ان کا اہل حدیث ہے انہوں نے اپنی بیٹی جس کا نام ** ہے اس کی شادی تقریباً 15 ماہ پہلے امتیاز نامی شخص سے شادی کی۔ اور اچھا خاصا جہیز دیا۔ اور زیور بھی ڈالا۔ مگر بچی** شادی کے پانچ ماہ بعد بیمار ہوگئی جس کی وجہ سے کالا یرقان ہوگیا اور جگر سکڑ گیا۔ بچی کی ایک بیٹی پیدا ہوئی جو چار ماہ کی ہے۔ اب بچی بہت زیادہ بیمار ہوگئی۔ جس پ** بچی کو اپنے گھر لے آئے اور علاج شروع کردیا اور ہسپتال داخل کرا دیا۔ مگر بچی جانبر نہ ہوسکی اور انتقال کر گئی۔** کے سسرال والوں نے کوئی علاج نہ کروایا اور نہ کوئی خرچ کیا بچی پر۔ اب لڑکے والے اپنی بیٹی کا تقاضا کر رہے ہیں۔ جبکہ میرا بھائی کہہ رہا ہے کہ ہم نے جو جہیز اور سامان دیا تھا وہ واپس کر دیں۔ ہمارا ڈالا ہوا سارا زیور ہمارے پاس ہے۔ فتویٰ دیا جائے تاکہ نا انصافی نہ ہو۔

میت کے ورثاء میں والدین، شوہر، ایک بیٹی اور بہن بھائی ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ میت کو والدین کی طرف سے ملنے والا جہیز اور سسرال کی طرف سے بطور ملکیت کے ملنے والی چیزیں یہ تمام وراثت میں تقسیم ہوں گی۔

میت کے کل ترکہ کو 13 حصوں میں تقسیم کر کے ان میں سے 3 حصے شوہر کو، 6 حصے ان کی بیٹی کو، 2 حصے والد کو، اور 2 حصے والدہ کو ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:

13  12                                          

شوہر         بیٹی      والد               والدہ

4/1        2/1    6/1+عصبہ      6/1

3           6       2                 2

2۔ بیٹی کی سات سال کی عمر تک پرورش کرنے کا حق نانی کو ہے۔ اس مدت کا خرچہ باپ کے ذمہ ہے اور اس کو روزانہ بیٹی سے

ملنے کا حق ہے۔ سات سال کی عمر ہونے پر باپ كو بیٹی  لینے کا حق ہوگا لیکن ننہیال والے نواسی سے ملنے کا حق رکھیں گے۔ اگر باپ بچی کا خرچہ نہ دے تو پھر بیٹی کو لینے کا مطالبہ کیسے کرے گا۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved