- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 17-348
- تاریخ: جولائی 16, 2024
- عنوانات: مالی معاملات, حلال و حرام, کمپنی و بینک
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کسی لڑکے کارشتہ ایسی جگہ پرہوا کہ لڑکی کاباپ بینک میں جاب کرتا ہے ،رشتہ کرنے سے پہلے لڑکے کےماں باپ کو پتہ بھی تھا کہ لڑکی کے والد کی بینک میں جاب ہے لیکن شایدلڑکے کی قسمت اس گھر میں ہی لکھی تھی تو آنکھوں پرپردہ پڑگیا ۔
اب لڑکے کے والدین پریشان ہیں کہ کیا کرنا چاہیے
1۔اول تو یہ بتادیں کہ ایسے گھر میں رشتہ کرنا کیسا ہےجس کے باپ کی کمائی حرام کی ہو؟
2۔اور پھر ان کی دعوت کو قبول کرنا کیسا ہے ؟اوران کے گھر کا کھانا کھانا جو کہ حرام کمائی کا ہے لڑکے والوں کے لیے کیسا ہے؟
3۔اورپھر جب لڑکے کی شادی اگر ادھر ہوجائے تو لڑکے کا ان کے گھر جاکر کھانا پینا کیسا ہے؟اورظاہر سی بات ہے جب لڑکی کے پیٹ میں حرام کمائی کا کھانا جائے گا تو آگے آنے والی نسل پربھی اس کا اثر پڑے گا۔
نوٹ:لڑکا عالم ہے۔
وضاحت مطلوب ہے:
(1)کیا انکار کرسکتے ہیں یا نہیں؟(2)یا ان سے بینک کی نوکری کے بارے میں بات کرسکتے ہیں یا نہیں؟(3)معلوم ہونے کے باوجود رشتہ کیسے ہوا اس کی تفصیل لکھیں
جواب وضاحت(1)انکار کرنے سے معاملہ الجھ جائے گا۔(2)بات توکرسکتے ہیں ان کو چھوڑنے پر مجبور نہیں کرسکتے (3)وہ ہمارے ماموں کے بیٹے ہیں ان سے ہم نے خود رشتہ مانگا تھا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔جس لڑکی کے باپ کی کمائی حرام ہواس لڑکی سے رشتہ کرنا جائز ہے کیونکہ شادی سے پہلے لڑکی کاخرچہ باپ کےذمے ہے ۔ باپ یہ خرچہ اگر حرام کماکرفراہم کرتا ہے تو اس کاذمہ دار باپ ہے نہ کہ لڑکی۔
2۔حرام کمائی والے کی اگرغالب آمدنی حرام کی ہوتو اس کی دعوت قبول کرنا جائز نہیں الایہ کہ یہ معلوم ہوکہ اس نے دعوت میں حلال مال خرچ کیا ہے۔البتہ اگردعوت قبول کرنے کی مجبوری ہوتو پھر گنجائش ہے۔
3۔اس کاجواب بھی نمبر2والاہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved