• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کئی مرتبہ’’ تم میری طرف سے فارغ ہو‘‘ کہنے کا حکم

استفتاء

میرے شوہر کا مجھ سے جھگڑا ہوا جس میں انہوں نے مجھے کہا کہ ’’تم میری طرف سے فارغ ہو میں نے تجھے فارغ کیا‘‘، یہ فقرہ تین سے چار دفعہ دہرایا گیا ہے اور ہماری لڑائی بھی چار پانچ دفعہ ہوئی ہے اور ہر بار یہی فقرہ دہرایا گیا ہے کہ ’’میری طرف سے فارغ ہو‘‘، اب میری رہنمائی کریں کہ میں اپنے شوہر کے ساتھ رہ سکتی ہوں  یا نہیں؟اور اگر میرا نکاح ختم ہوگیاہے تو دوبارہ کیسے ہو سکتا ہے؟

تنقیح: شوہر سے فون   کے ذریعے رابطہ ہونے پر شوہر نے بیوی کے  بیان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میں نے یہ الفاظ تو کہے ہیں لیکن میری نیت ان الفاظ سے طلاق دینے کی نہیں تھی بلکہ میری کوئی بھی نیت نہیں  تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوگئی ہے۔جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہو گیا ہے لہذا اگر میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہیں تو نئے مہر کے ساتھ کم از کم دو گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرکے رہ سکتے ہیں، نیز آئندہ شوہر کو صرف دو طلاقوں کا اختیار ہوگا ۔

توجیہ :مذکورہ صورت میں جب شوہر نے پہلی مرتبہ یہ کہا کہ’’تم میری طرف سے فارغ ہو ‘‘تو ان الفاظ سے ایک بائنہ طلاق واقع ہوگئی،کیونکہ مذکورہ الفاظ کنایات کی تیسری قسم میں سے ہیں، جن سے غصے کی حالت میں شوہر کی طلاق دینے کی نیت کے بغیر بھی قضاءً بیوی کے حق  میں طلاق واقع ہو جاتی ہے، پھر دوبارہ جب شوہر نے متعدد مرتبہ یہ کہا کہ ’’میں نے تجھے فارغ کیا‘‘  تو البائن لا یلحق البائن کے تحت ان الفاظ سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

الدرالمختار (4/514)میں ہے:

كنايته عند الفقهاء ما لم يوضع له اي الطلاق واحتمله وغيره فالكنايات لا تطلق بها قضاءً إلا بنية او دلاله الحال وهي حالة مذاكرة الطلاق اوالغضب، فالحالات ثلاث،رضا وغضب ومذاكرة والكنايات ثلاث ما يحتمل الرد او ما يصلح للسب او لا ولا بل يتمحض للجواب،ففي حالة الرضا تتوقف اقسام الثلاثه علىٰ نية وفي الغضب توقف الاولان

نہر الفائق(2/363) میں ہے:

(لا) يلحق البائن (البائن)

درمختار (5/42) میں ہے:

(وينكح) مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع.

احسن الفتاوی (5/188) میں ہے:

سوال: کوئی شخص بیوی کو کہے "تو فارغ ہے ” یہ کون سا کنایہ ہے؟…… حضرت والا اپنی رائے سے مطلع فرمائیں۔بینوا توجروا

جواب :الجواب باسم ملہم الصواب

بندہ کا خیال بھی یہی ہے کہ عرف میں یہ لفظ صرف جواب ہی کے لیے مستعمل ہے اس لئے عند القرینہ بلانیت بھی اس سے طلاق بائن واقع ہوجائے گی۔ فقط اللہ تعالی اعلم۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved