• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

خاوند کی بغیر رضامندی کےلیا گیا خلع اور دوبارہ میاں بیوی کی صلح کا حکم

استفتاء

میں نے اپنی بیٹی مسماۃ خدیجہ عبید کی شادی طارق صدیق نامی شخص سے کی۔ کچھ ہی عرصہ بعد گھریلو ناچاقیاں شروع ہوگئیں۔ یہ ناچاقیاں آئے روز شدت اختیار کرتی گئیں اور نفرتوں، کدورتوں نے جنم لے لیا، دوریاں بڑھتی گئیں جب معاملہ بایں جارسید تو ہم اپنی بیٹی کو سسرال سے اپنے گھر لے آئے۔ اس گتھی کو سلجھانے کی اپنے تئیں بھرپور کوشش کی مگر بے سود۔ نتیجۃً باہم مشاورت سے عدالت کی طرف رجوع کیا۔ اور بیٹی کی طرف سے خلع کی درخواست دے دی۔ عدالتی کاروائی کا آغاز ہوا۔ طارق صدیق(شوہر) کے نام عدالت سے  ثمن جاری ہوا مگر طارق بذاتِ خود حاضر نہ ہوا وکیل بھیج دیا۔ عدالتی کاروائی چلتی رہی، واضح  رہے کہ اس پوری کاروائی میں طارق صدیق نے نہ تو کسی کاغذ پر کہیں بھی بقلم خود دستخط کئے اور نہ ہی زبانی طلاق دی۔ خدیجہ عبید کا مؤقف سنتے ہوئے عدالت نے اپنی کاروائی جاری رکھی اور بالآخر یکطرفہ فیصلہ خدیجہ عبید کے حق میں دے دیا۔

اب تقریباً عرصہ تین سال کے بعد خدیجہ اور طارق باہم رضامندی سے آپس میں صلح کرنے کے خواہاں ہیں۔ طارق اپنے طور پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے مستقبل میں ایسی کوئی بات یا تکلیف دہ عمل نہ کرنے کی یقین دہانی کروا رہا ہے۔ اور وعدہ کر رہا ہے کہ آئندہ کوئی شکایت نہ ہوگی،  مل جل کر رہنے کا عزم کرتا ہے۔ چونکہ ان کی ایک تین سالہ بیٹی بھی ہے۔

نوٹ:    کوئی زبانی اور تحریری طلاق نہیں دی گئی۔

عبیداللہ ولد خدیجہ             (سبزہ زارلاہور)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں نیا نکاح کر کے صلح ہو سکتی ہے۔

۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved