• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کچھ مہر معاف کرنے کے بعد دوبارہ بیوی کا مطالبہ کرنا

استفتاء

میری شادی 1967ء میں ہوئی تھی۔ ہم لوگ حد درجہ غریب تھے۔ میری بیوی ( دلہن ) کو کسی سے مانگ کر طلائی زیورات ڈالے گئے۔ نکاح نامے کے مطابق ان طلائی زیورات کا وزن نو تولہ اور چھ ماشے ہے۔ نکاح / شادی کے بعد میرے والدین نے دلہن کو بتایا کہ یہ تمام زیورات جو تمہیں ڈالے گئے ہیں مانگیں ہیں۔ دلہن نے تمام زیورات اتار دیے۔ اس کے بعد اس کے لیے بنائے گئے اصلی زیورات دیے/ پہنائے گئے۔ یہ زیورات تین یا ساڑھے تین تولہ سونے کے وزن پر مبنی تھے۔ دلہن نے قبول کر لیے اور باقی زیورات یا رقم معاف کر دی۔ میں 1988ء میں فوج سے پنشن آیا ۔ رقم میرے پاس موجود تھی۔ بیوی سے کہا تم جتنا چاہو اپنے لیے زیور بنا لو۔ مگر اس نے کہا کہ اب کوئی میری عمر ہے زیور ڈالنے کی اور زیورات بنوانے سے انکار کر دیا۔ 1999ء میں بڑے بچے کی شادی کے لیے زیور بنایا۔ میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ اپنے لیے بھی زیورات بنا لو۔ مگر وہ نہ مانی۔ 2005ء میں چھوٹے بچے کی شادی کے موقع پر بھی میں نے اپنی بیوی کو کہا تم بھی اپنے لیے  زیور بنا لو مگر اس نے نہ بنوایا۔

پچھلےسال میرے اور میری بیوی کے درمیان کشیدگی ہوئی۔ اس نے کہا میرا حق مہر والا زیور دو۔ میں نے کہا وہ تم نے معاف کر دیا تھا ،بولی کوئی معاف نہیں کیا۔ میں نے سمجھا غصے کی باتیں ہیں، اس لیے توجہ نہ دی۔ اس نے بھی اسرار نہ کیا۔ اب چند دن قبل ہمارے درمیان تلخی ہوئی ۔ میری بیوی نے کہا کہ تم میرے حق مہر والے زیورات دو یا رقم ادا کرو یا یہ مکانات میرے  ہیں۔ مجھے حالات کی سنگینی محسوس ہوئی اس لیے مندرجہ ذیل نقاط پر فتویٰ چاہیے:

1۔ کیا میاں بیوی کے درمیان زبانی کلامی وعدوں ، مائدوں کی کوئی شرعی حیثیت ہے؟

2۔ کیا میری بیوی بقایا زیورات یا اس کی مالیت لینے کی حقدار ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اس عمر میں آکر لڑائی جھگڑا کرنا مناسب نہیں ہے۔ اگر چہ بیوی نے باقی مہر معاف بھی کر دیا تھا تب بھی اگر استطاعت ہو تو باقی رقم یا زیور بیوی کو خرید کر دیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved