• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

لڑائی جھگڑے کی وجہ تنسیخ نکاح

استفتاء

میری شادی فروری 2000 کو ہوئی ، جس سے میری شادی ہوئی اس کی پہلے بھی ایک بیوی تھی۔ 16سال سے اس میں اولاد نہ ہونے کی وجہ سے اس کی بہنوں نے دوسری شادی کروائی، شادی کے ایک مہینہ بعد ہی لڑائی جھگڑا شروع ہوگیا۔ تین ماہ بعد ہی واپس ماں باپ کے گھر بھیج دیا۔ سات مہینہ ماں باپ کے گھررہی۔ اس کے بعد  ماموں، بہنوئی وغیرہ حضرا ت نے مل کر صلح کروادی اور اسے گھرواپس لے گئے۔ اس کے بعدکئی مرتبہ لڑائیاں ہوئی۔ او رسلسلہ چلتارہا، اس دوران اللہ نے ایک بیٹا دیا ، لیکن بیٹالڑکی والوں کے گھر ہسپتال میں ہوا۔ لیکن اس پربھی لڑائی اور بدنام کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔مثلاً کہ انہوں نے بچہ  کی کئر نہیں کی بچہ جراثیم والے ہسپتال میں ہوا۔ لڑکا پیدا ہوتےہی بیمار (ہپٹائٹس سی) تھی،سو چار ماہ زندہ رہ کر فوت ہوگیا۔ لڑکا پید اہونے سے لیکر فوت ہونے تک کازمانہ بہت ٹنشن کا ہے ، روزانہ لڑائیوں کا سلسلہ شروع ہوجاتاہے، اس میں پہلی بیوی اور خاوند کا بچہ چھین کر سیڑھیوں سے دھکا دے دینا، طلاق کی دھمکی دینا، مارناپیٹنا، بال کھینچنا، ساس کی بے عزتی کرنا، اور یہ بھی کہنا بس ہمیں ایک بچہ کی ضرورت ہے ۔ فروری 2005 میں گھر سے نکال دیا۔ اس کی صورت یہ ہوئی : میں اپنی ماں کی طرف تھی جس دن گھر واپس جانا تھا اس نے فون کرکے کہا کہ تم ادھرہی رہو میں دوسرے شہر جارہاہوں تین دن تک آؤں گا۔ میں دوسرے دن صبح  اپنے بھائی کے ساتھ اس گھر سے کپڑے اور جوتی لینے گئی، تو یہ اپنی پہلی بیوی کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ ناشتہ کررہاتھا،مجھے دیکھ کر میری بے عزتی شروع کردی اور میرے بھائی سے کہا اس کو لے جاؤں ، اس کے بعد سے لیکر اب تک میں ماں کے پاس ہوں۔ اس کے بعد سے لیکر اب تک میرے دل میں اس کی کوئی طلب نہیں ۔ نہ دل چاہتاہے ، کئی بار بڑوں سے بات بھی کہ۔ اور کوشش بھی ہوئی۔ اس مسئلہ کا حل نکالاجائے لیکن کوئی بھی اس کی بات کرنے کو تیار نہیں۔ گارنٹی دینے کو تیار نہیں۔پچھلے سال 2009 میں میں نے خلع کی درخواست عدالت میں دی اور چھ ماہ تک کسی تاریخ پر عدالت میں نہیں آیا۔ اس کے بعد عدالت نہ یکطرفہ فیصلہ سنادیا۔ اور کیس فارغ کردیا۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ آیا یہ طلاق واقع ہوگئی ہے ؟ اس طلاق کی شرعی حیثیت کیا ہے؟  اس کے بعد کسی اور جگہ نکاح کرسکتی ہوں؟ اگر طلاق واقع ہوگئی ہے تو عدت کے کیا احکام ہونگے۔

ام حبیبہ

خلع لینے سے پہلے ہماری صلح کی کئی کوششیں ہوئیں۔ ایک مرتبہ اس کا بڑابھائی ہاتھ جوڑکر لے کرگیا کہ اس کے بعد نہیں آؤں گا۔ آخری موقع دے دیں۔ اس کے بعد ایک کوشش اس کے چچا ،پھوپھی) کے ذریعے سے چچا،پھوپھی ،بہن کے ذریعے سے ہم طلاق کی کوشش کرتے رہے لیکن یہ نہیں مانتاتھا۔

2008 میں***  کے پاس گیا، انہوں نے صلح کی کوشش کی، یہ بات ڈھائی ماہ تک چلتی رہی ، کافی بحث کے بعد ہم نے قاری صاحب سےکہا کہ دل تو نہیں مانتا لیکن آپ کا حکم سمجھ کر ہم اپنااختلاف ختم کرنے کو تیارہیں اس پر قاری صاحب نے کہاکہ حکم کی بات نہیں ہے میں چاہتاہوں کہ آپ اکٹھےہوجائیں، پھر بھی ہم نے کچھ شرائط بھیج دیں کہ آپ ان شرائط سے صلح کرلیں۔

۱۔ کوئی ذمہ دار ہے۔

۲۔اس صلح میں اس کے دونوں چچا  ، اس کی بڑی پھوپھی ، اور اس کی بہنیں بیٹھیں۔

۳۔لڑکی کے نام کوئی مکان لگائیں۔ اور بنک بیلنس دیں۔

۴۔پہلی بیوی اس ے نہی ملے گی اور دونوں ایک دوسرے سے  الگ رہیں گیں۔

اس پر اس نے کہا کہ آج ان کی یہ شرائط ہیں کل اور شرائط آجائیں گیں۔

اسی سال  اسی ماہ میں 2010 مارچ کے مہینہ میں اس کے دوبہنوئی بھائی***، بھائی***نے ا س کو  کہا کہ جب لڑکی تمہارے ساتھ رہنا نہیں چاہتی تو اس کو طلاق دے دو۔ کیونکہ انہوں نے عدالت سے خلع لے لی ہے ، لیکن یہ نہیں مانا کہ نہیں دوں گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ کی تحریر سے کچھ اندازہ نہیں ہوتاکہ لڑائی جھگڑے کی کیاوجہ تھی اور قصور کس کاتھا،آپ کی طرف سے مصالحت کے لیے جو شرطیں لگائی گئیں وہ بظاہر معقول نہیں مثلا مکان نام لگائیں اور بینک بیلنس رکھیں۔

شوہر کا فون نمبر دیں تاکہ ہم آپ کے شوہر سے رابطہ کرسکیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved