• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’اگر میں نے اپنی بیٹی کو تمہارے بیٹے کے نکاح میں دے دیا تو میری بیوی مجھ پر طلاق ہو گی‘‘ کہنے کا حکم   

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے اپنے دوست سے کہا کہ ’’اگر میں نے اپنی بیٹی کو تمہارے بیٹے کے نکاح میں دے دیا تو میری بیوی مجھ پر طلاق ہو گی‘‘  اب اگر وہ شخص اپنی بیٹی اس شخص کے بیٹے کے نکاح میں دیتا ہے تو کیا اس کی بیوی پر طلاق واقع ہو جائے گی؟ جبکہ اس کی بیٹی عاقلہ بالغہ ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگرلڑکی کا والد خود اپنی بیٹی کا نکاح دوست کے بیٹے کے ساتھ کرے گا یعنی خود ایجاب و قبول کروائے گا تو اس کی بیوی پر ایک رجعی طلاق واقع ہو جائے گی، جس کا حکم یہ ہے کہ اگر شوہر رجوع کرنا چاہے تو عدت کے اندر رجوع کر سکتا ہے اور اگر عدت کے اندر رجوع نہ کیا تو عدت گزرنے سے رجعی طلاق بائنہ بن جائے گی اور دوبارہ اکٹھے رہنے کے لیے گواہوں کی موجودگی میں نیا مہر مقرر کر کے دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہو گا ۔ البتہ اگر لڑکی کا والد خود نکاح نہ کرے بلکہ نکاح خواں کو اپنا وکیل مقرر کر دے جیسا کہ آج کل عام طور پر ہوتا ہے تو اس کی بیوی پر طلاق واقع نہ ہو گی، اسی طرح اگر لڑکی خود اپنے بھائی یا چچا و غیرہ کو اپنا وکیل مقرر کر دے اور وہ اس کا نکاح کر دیں تو طلاق واقع نہ ہوگی۔

نوٹ: طلاق واقع ہونے کی صورت میں رجوع یا دوبارہ نکاح کرنے  کے بعد شوہر کو آئندہ صرف دو طلاقوں کا حق حاصل ہو گا۔

عالمگیری (1/420) میں  ہے:وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق.بدائع الصنائع (283/3) میں ہے:أما الطلاق الرجعي فالحكم الأصلي له هو نقصان العدد، فأما زوال الملك، وحل الوطء فليس بحكم أصلي له لازم حتى لا يثبت للحال، وإنما يثبت في الثاني بعد انقضاء العدة، فإن طلقها ولم يراجعها بل تركها حتى انقضت عدتها بانت.درمختار مع ردالمحتار (662/5)میں ہے:(ويحنث بفعله وفعل مأموره) لم يقل وكيله لأن من هذا النوع الاستقراض والتوكيل به غير صحيح (في النكاح) لا الإنكاح(قوله لا الإنكاح) أي التزويج، فلا يحنث به إلا بمباشرته وهذا في الولد الكبير أو الأجنبي لما في المختار وشرحه حلف لا يزوج عبده أو أمته يحنث بالتوكيل والإجازة لأن ذلك مضاف إليه متوقف على إرادته لملكه وولايته وكذا في ابنه وبنته الصغيرين لولايته عليهما وفي الكبيرين، لا يحنث إلا بالمباشرة لعدم ولايته عليهما فهو كالأجنبي عنهما فيتعلق بحقيقة الفعل اهـ ومثله في الزيلعي والبحر في آخر الباب الآتي بلا حكاية خلاف.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved